روس کی فیڈرل سروس برائے ویٹرنری اینڈ فائٹوسینٹری سرویلنس نے محکمہ پلانٹ پروٹیکشن ( ڈی پی پی ) وزارت نیشنل فوڈ سکیورٹی اینڈ ریسرچ پاکستان کو اس امرکی تصدیق کی ہے کہ مزید 15 رائس ملیں جن کی ڈی پی پی کے ٹیکنیکل آڈٹ کے بعد سفارش کی گئی تھی، اب روس کو چاول برآمد کر سکتی ہیں۔ یہ برآمدات اور ریاست کی مجموعی معیشت کو فروغ دینے کی طرف بڑی کامیابی ہے۔
یاد رہے کہ روس نے چند سال پہلے چاول میں کیڑے مار ادویات اور کیڑوں کی وجہ سے پاکستانی چاول کی برآمدات پر پابندی لگا دی تھی تاہم اسے 2021 میں اٹھا لیا گیا اور صرف 4 رائس ملوں کو پاکستان سے روس کو چاول برآمد کرنے کی اجازت دی گئی۔
محکمہ پلانٹ پروٹیکشن نے رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن آف پاکستان ( آ ر سی اے پی) کے تعاون سے چاول کی برآمدات کے لیے ایس پی ایس کی شرائط کی تعمیل کے لیے روسی فیڈریشن کی طرف سے تجویز کردہ گائیڈنس دستاویز کے مطابق مزید 15 ملوں کو اپ گریڈ کرنے کے لیے خصوصی اقدامات کیے۔
وزارت این ایف ایس آ ر کے تحت پلانٹ پروٹیکشن ڈیپارٹمنٹ وزارت تجارت کے قریبی تعاون سے روسی فیڈریشن کو چاول کی برآمدات میں اضافہ کرنے میں کامیاب ہوا۔ یہ خاص طور پر پنجاب اور سندھ کے چاول کے کسانوں کے لیے خوشخبری ہے کیونکہ وہی اس سے مستفید ہوں گے۔