اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے شیل پاکستان میں اپنا کاروبار بند نہیں کررہی اور نہ ہی ملازمین برطرف ہورہے ہیں، شیل جو بھی فیصلہ کرے گی وہ حکومت اور دیگر اداروں کی منظوری کی پابند ہے، شیل کمپنی اپنے حصص کسی اور عالمی کمپنی کو فروخت کرنا چاہتی ہے اور پاکستان میں اس کا کاروبار اسی طرح جاری رہے گا، یہ کوئی پریشان ہونے کی بات نہیں۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ شیل کمپنی کے اس فیصلے کا پاکستان کے حالات سے کوئی تعلق نہیں، وہ کئی ممالک میں اس طرح کے فیصلے کررہی ہے، وہ ہوم انرجی کے کاروبار سے علیحدگی اختیار کررہی ہے، وہاں بھی وہ اپنے کاروبار کو بیچ رہی ہے اور ری آرگنائز کررہی ہے، ایسی خبروں کو منفی نہیں لیا جائے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ مالی سال 30 جون کو ختم ہونے والا ہے، فنڈز کی حکمت عملی کے تحت وزارت مالیات نے چینی بینکوں سے رابطہ کیا اور انہیں پیشکش کی کہ آپ کی ادائیگیاں وقت سے قبل کردیں گے اور طے ہوا کہ وقت سے قبل ہونے والی ادائیگی کا جرمانہ بھی لاگو نہیں ہوگا صرف جو رقم دینی ہے وہ دیں گے، اس طرح فاسٹ ٹریک پر دی گئی یہ پے منٹ پاکستان کو واپس مل گئی، پیر کو پے منٹ دی اور جمعہ کو واپس مل گئی۔
انہوں نے مزید واضح کیا کہ یہ کوئی نئی خبر نہیں، ہمارے پاس اور پاکستان اسٹاک ایکس چینج کے پاس یہ خبر کئی ماہ پہلے سے تھی کہ وہ کسی اور انویسٹر سے بات کررہا ہے، اس ڈیل سے صرف اتنا فرق پڑے گا کہ اس کے شیئر کسی اور نام کے ہوجائیں گے اور ممکن ہے کہ نیا انویسٹر شیل کا نام بھی برقرار رکھے۔