ورلڈکپ 2023 کے لیے پی سی بی کی جانب سے یہ موقف اختیار کیا گیا تھا کہ اگر بھارتی ٹیم ایشیا کپ کے لیے پاکستان آئے تو قومی ٹیم بھارت میں ہونے والے ورلڈ کپ میں شرکت کرے گا دوسری صورت میں ایونٹ کا بائیکاٹ کرسکتے ہیں۔ جب بھارت کی جانب سے ایشیا کپ کے لیے پاکستان آنے سے انکار کیا تو پی سی بی نے ہائبرڈ ماڈل پیش کیا تھا جس کے تحت بھارتی ٹیم کسی نیوٹرل وینو پر اپنے میچز کھیلے گی، بی سی سی آئی نے پہلے اپنے ضد اور ایشیائی کرکٹ پر اجارادی برقرار رکھنے کی کوشش کرتے ہوے انکار تو پاکستان نے ورلڈکپ میں شرکت نہ کرنے کا واضح موقف اپنا تو بھارت گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہوگئے اور پی سی پی کی تجویز کردہ ماڈل کو تسلیم کر لیا ہے۔
بھارت کی جانب سے ایشیا کپ کے لیے ہائبرڈ ماڈل تسلیم کرنے کے بعد یہ فیصلہ ہوگیا ہے کہ بھارت اپنے میچز سری لنکا میں کھیلے گا جبکہ باقی میچز پاکستان میں ہی ہوگیا۔ اب سوال یہ ہے کہ کیا پاکستان بھارت میں ہونے والے ورلڈکپ میں شرکت کرے گا یا نہیں ؟ ورلڈ کپ 2023 کیلئے بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) نے شیڈول فائنل کر کے آئی سی سی کو بھیج دیا ہے اور آئی سی سی نے فیڈبیک کیلئے شیڈول ورلڈکپ کھیلنے والے ممالک کے ساتھ شیئر کر دیا ہے۔ جس کے مطابق روایتی حریف پاکستان اور بھارت کے درمیان میچ 15 اکتوبر کو بھارتی شہر احمد آباد کے نریندر مودی اسٹیڈیم میں کھیلا جائے گا۔ ورلڈ کپ میں شرکت کے حوالے سے پی سی بی کی جانب سے ابھی تک کوئی واضح موقف سامنے نہیں آیا ہے۔
پاک بھارت کرکٹ تنازع
پاکستان اور بھارت کے درمیان پہلا کرکٹ میچ 1952 میں کھیلا گیا جب پاکستان نے بھارت کا دورہ کیا۔ اس کے بعد سے ٹیسٹ اور ون ڈے کی سیریز کھیلی جاتی رہی، لیکن 1965 اور 1971 میں دو بڑی جنگوں کی وجہ سے دونوں ممالک کے درمیان 1962 سے 1977 کے درمیان کوئی کرکٹ نہیں کھیلی گئی، اور 1999 کی کارگل جنگ اور 2008 کے ممبئی دہشت گرد حملوں نے بھی دونوں ملکوں کے درمیان کرکٹ کے تعلقات میں خلل ڈالا ہے۔ اگر ورلڈ کپ میں پاک بھارت مقابلوں کی بات کی جائے تو ابھی دونوں ملک کے درمیان ون ڈے ورلڈکپ کے سات میچز کھلیے گئے ہیں۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان جب کرکٹ میچ ہو دونوں ٹیموں کے کھلاڑیوں کو معمول کے مطابق جیتنے کے لیے شدید دباؤ کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور شکست پر شدید ردعمل کا خطرہ رہتا ہے۔ اہم میچوں میں شکست پر شائقین کے شدید رد عمل ریکارڈ کیے گئے ہیں، میچوں نے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو بہتر بنانے کے ایک ذریعہ کے طور پر کرکٹ ڈپلومیسی کے مواقع بھی پیش کیے ہیں جس کے ذریعے سربراہان مملکت کو دوروں کا تبادلہ کرنے اور شائقین کرکٹ کو میچ دیکھنے کے لیے دوسرے ملک جانے کی اجازت دی گئی ہے۔ اس بار بھی بھی کرکٹ کے مداح انتظار کررہے ہیں کہ ایشیا کپ کے لیے بھارت کی جانب سے ہائبرڈ ماڈل ماڈل تسلیم کرنے کے بعد پاکستان بھارت میں ہونے والے ورلڈ کپ میں شرکت کرے گا یا نہیں۔
ہائبرڈ ماڈل کیا ہے؟
ہائبرڈ ماڈل کرکٹ میں ایک نیا اصول ہے اور یہ رواں سال بھارت اور پاکستان کے درمیان ایشیا کپ 2023 کے تنازع کی وجہ سے زیر بحث رہا ہے۔ ہائبرڈ ماڈل اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ پہلے سے طے شدہ میزبان ملک اپنی سرزمین پر مکمل ٹورنامنٹ کا انعقاد کرے جبکہ کسی مخصوص ٹیم کے میجز غیر جانبدار مقام پر منعقد ہوں۔ پی سی بی کے تجویز کردہ ہائبرڈ ماڈل کے مطابق بھارت کے میچز غیر جانبدار مقامات جیسے متحدہ عرب امارات (یو اے ای)، سری لنکا، بنگلہ دیش یا برطانیہ میں منعقد کیے جانے تھے، تاہم بھارتی کرکٹ بورڈ کی جانب ہائبرڈ ماڈ ل قبول کرنے کے بعد بھارت اپنے میچز سری لنکا میں کھیلے گا۔ پاکستان ایشیاکپ کے 4 میچز کی میزبانی لاہور کے تاریخی قذافی اسٹیڈیم میں کرے گا جبکہ بقیہ 9 میچز سری لنکا میں کھیلے جائیں گے، اگر ایونٹ کے فائنل میں بھارت آتی ہے تو فائنل بھی لنکن سرزمین پر منعقد ہوگا۔ ایشیاکپ میں بھارت نے اپنی ٹیم پاکستان بھیجنے سے انکار کردیا تھا جس پر پاکستان نے موقف اپناتے ہوئے بھارتی ٹیم کیلئے ہائبرڈ ماڈل تجویز کیا تھا کہ وہ اپنے میچز نیوٹرل وینیو پر کھیل لیں تاہم بی سی سی آئی نے ہائبرڈ ماڈل بھی ماننے سے انکار کردیا تھا جس پر پی سی بی نے دو ٹوک موقف پیش کرتے ہوئے واضح کیا تھا ہم بھارت میں شیڈول ورلڈکپ نہیں کھیل سکتے کیونکہ ہمارے کھلاڑیوں کو وہاں سیکیورٹی مسائل ہیں۔ اس کے بعد بھارتی کرکٹ بورڈ نے گھٹنے ٹیکتے ہوئے پاکستان کی جانب سے تجویز کردہ ماڈل کو قبول کر لیا ہے، سری لنکا، بنگلہ دیش اور افغانستان نے پہلے ہی پی سی بی کو بتا دیا ہے کہ انہیں پاکستان میں اپنے کھیل کھیلنے میں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔