0

لاہور ہائی کورٹ کا عمران ریاض کو 22 مئی تک پیش کرنے کا حکم

عمران ریاض
لاہور ہائی کورٹ نے صحافی عمران ریاض کی بازیابی کیلئے آئی جی کو بائیس مئی تک کی مہلت دے دی ، چیف جسٹس نے کہا ہم اس معاملے کو منطقی انجام تک پہنچانا چاہتے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس امیر بھٹی نے عمران ریاض کی بازیابی کیلئے اُن کے والد ریاض خان کی درخواست پر سماعت کی۔

آئی ٹی پولیس ڈاکٹر عثمان انور عدالت میں پیش ہوئے، سماعت کے دوران پولیس نے مشکوک گاڑی سے متعلق ریکارڈ پیش کیا۔

آئی جی پولیس نے تردید کی کہ عمران ریاض کے اغوا میں پولیس کی گاڑی استعمال ہوئی، اس گاڑی کی مکمل تفصیلات ہیں، پولیس گاڑی کا اس اغوا سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

عدالتی استفسار پر آئی جی پولیس پنجاب نے کہا کہ سی ڈی آر اور سی سی ٹی وی فوٹیج موجود ہے، جس پر ٹائم بھی ظاہر ہو رہا ہے۔

آئی جی پنجاب پولیس کا کہنا تھا کہ یہ بات غلط ہے کہ عمران ریاض کو زبردستی لے کر جایا گیا بظاہر ایسا لگ نہیں رہا۔

وکیل اظہر صدیق نے بتایا کہ جیل کے باہر سے عمران ریاض کو گھیرا ڈال کر لے جایا گیا، عدالتی استفسار پر آئی جی پولیس پنجاب نے بتایا کہ اگر ہمیں ضرورت ہو تو جیل کے باہر سیکیورٹی لگاتے ہیں عموماً سیکیورٹی نہیں ہوتی۔

وکیل نے یہ انکشاف کیا کہ عمران ریاض کو گرفتار کرنے کے لیے پہلے لاہور انکے گھر چھاپہ مارا گیا، اس سے پولیس کی بدنیتی کھل کر سامنے آ چکی ہے ۔

عدالت نے استفسار کیا کہ بتایا جائے عمران ریاض کے گھر ریڈ کیوں کیا گیا، مقصد کیا تھا، اس کے متعلق لکھ کر عدالت میں آج ہی تحریری جواب داخل کرائیں۔

لاہور ہائی کورٹ نے صحافی عمران ریاض کی بازیابی کیلئے آئی جی کو بائیس مئی تک کی مہلت دے دی۔