غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا (بی سی سی آئی) نے ابھی تک اس پیشکش کا باضابطہ جواب نہیں دیا، تاہم نجم سیٹھی کا کہنا ہے کہ بھارت چاہتا ہے کہ پورا ٹورنامنٹ پاکستان سے باہر ہو۔
نجم سیٹھی نے کہا کہ رواں سال بھارت میں ہونے والے 50 اوورز کے ورلڈ کپ کے ساتھ ساتھ پاکستان میں ہونے والی 2025 کی چیمپئنز ٹرافی پر بھی اس کے سنگین اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم تمام میچز کا غیر جانبدارانہ انعقاد چاہتے ہیں، بی سی سی آئی کو اچھا اور عقلی فیصلہ کرنا چاہیے تاکہ ہمیں آگے بڑھنے میں کسی پریشانی کا سامنا نہ ہو۔
نجم سیٹھی نے کہا کہ بھارت کو ایسی صورتحال کی طرف نہیں بڑھنا چاہیے جس سے ہم ایشیا کپ اور ورلڈ کپ کا بائیکاٹ کریں اور پھر بھارت چیمپئنز ٹرافی کا بائیکاٹ کرے۔
انہوں نے کہا کہ اس سے بہت بڑی الجھن ہوگی، سری لنکا اور بنگلہ دیش بھی متحدہ عرب امارات میں کھیلنے کے خلاف سامنے آئے جس سے مقامی میڈیا میں یہ قیاس آرائیاں بڑھ رہی ہیں کہ ایشین کرکٹ کونسل پورے ٹورنامنٹ کو پاکستان سے باہر منتقل کرنے پر غور کر سکتی ہے۔
مینجمنٹ کمیٹی کے چیئرمین نے کہا کہ پاکستان سے ایشیا کپ کی منتقلی قابل قبول نہیں ہے اور اس بات کا اعادہ کیا کہ اگر ورلڈ کپ ہوا تو پاکستان اس کا بائیکاٹ کرے گا اور اس بات کے حقیقی امکانات موجود ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر بھارت ایشیا کپ کے لیے ہائبرڈ ماڈل پر اتفاق کرتا ہے تو پاکستان، اکتوبر اور نومبر میں ہونے والے ورلڈ کپ میں اپنی ٹیم کے لیے باہمی شرائط کی توقع کرے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں بھی بھارت میں اپنی ٹیم کے لیے سیکیورٹی خدشات ہیں تو پاکستان کو بھی اپنے میچز ڈھاکا، میرپور، متحدہ عرب امارات یا سری لنکا میں کھیلنے دیں۔
نجم سیٹھی نے مزید کہا کہ جب تک بھارت، پاکستان سے، پاکستان میں اور پاکستان سے باہر دوطرفہ کھیل پر راضی پر نہ ہو جائے تب تک آگے بڑھنے کا یہی ایک حل ہے۔
تاہم بی سی سی آئی کے سیکریٹری جے شاہ سے مؤقف کے لیے فوری طور پر رابطہ نہ ہو سکا لیکن نہ تو بھارتی بورڈ اور نہ ہی انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے کوئی ایسی بات کی ہے کہ وہ ورلڈ کپ میچز کو بھارت سے منتقل کرنے پر غور کر رہے ہیں۔
پی سی بی کی مینجمنٹ کمیٹی کے چیئرمین نے کہا کہ پاکستان، کرکٹ میں ٹاپ ملک ہے جس کو نظر انداز نہیں کیا جانا چاہیے اور ان کو ایشیا کپ سے متعلق مسائل پر آئی سی سی سے بات کرنی ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ آئی سی سی کو آگے بڑھنا چاہیے لیکن میرے خیال میں بھارت نہیں چاہے گا کہ آئی سی سی بالخصوص ایشیا کپ کے دوران آگے بڑھے۔ تاہم آئی سی سی سے مؤقف کے لیے رابطہ نہ ہو سکا۔
نجم سیٹھی نے کہا کہ انٹرنیشل کرکٹ کو پاکستان لانے کے لیے ہم نے سخت محنت کی ہے، گزشتہ کچھ برسوں میں ہر بڑے ملک نے پاکستان کا دورہ کیا ہے، وہ تمام ممالک دورہ کر چکے ہیں جنہوں نے سیکیورٹی انتظامات کو بھی سراہا ہے اور اب سیکیورٹی مزید کوئی مسئلہ نہیں رہا۔
بھارت اور پاکستان کے درمیان ہونے والی کسی بھی ملاقات کے بارے میں ہونے والی تشہیر کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے بی سی سی آئی کی ضد کو کرکٹ کی سب سے بڑی دشمنی میں تبدیل کرنے میں ناکامی کا ذمہ دار ٹھہرایا۔
نجم سیٹھی نے کہا کہ پاک-بھارت کھیل اس خطے میں سب سے بڑا کھیل ہے جو کہ آسٹریلیا-انگلینڈ، بھارت-آسٹریلیا سے بھی بڑا ہے، ہم کسی ضد کی وجہ سے اس کھیل کو کیسے خطرے میں ڈال سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کی کبڈی، بیس بال سمیت دیگر ٹیمیں پاکستان کا دورہ کر چکی ہیں تو اب کیا ہوا، بھارتی کرکٹ ٹیم پاکستان کیوں نہیں آسکتی۔