راولپنڈی ( اے بی این نیوز ) وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا ہے کہ حکومت ایک ہزار زرعی ماہرین چین تربیت کیلئے بھیج رہی ہے۔ حکومت گرین انرجی کے منصوبے پر تیزی سے کام کررہی ہے۔ ہمارے ملک میں خواندگی کا معیار 60 فیصد ہے۔
ہمیں اپنی ہیومن ریسورس کو ایجوکیٹ کرنا ہے۔ ہمیں اپنے تعلیم معیار کو ٹھیک کرنا ہوگا۔ ہم وزارت تعلیم کے ساتھ ملکر تعلمی نصاب پر کام کررہے ہیں۔ ہم دنیا میں نمبر ون ملک ہیں جو ہیپاٹائٹس سے متاثر ہیں۔
ہماری کوشش ہے اگلے تین سالوں میں پاکستان کو ہیپاٹائٹس فری ملک بنائیں۔ ہمارے چالیس فیصد بچے غذائی قلت کی وجہ سے لاغر ہیں۔ 2040 تک پاکستان کی آبادی چالیس کروڈ تک پہنچنے کا امکان ہے۔
ہمیں اپنی آبادی کی بڑھتی شرح کو دیکھنے کی ضرورت ہے۔ راولپنڈی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے زیر تحت تقریب سے خطاب کرتے ہو ئے انہوں نے کہا کہ دنیا کا کوئی ملک ایسا نہیں جسکے اپنے لوگ بیرون ملک بیٹھ کر بد خوئیاں کرتے ہوں۔
ترقی کیلئے سوسائٹی کی اخلاقیات بہت ضروری ہیں۔ پاکستانی امریکہ میں بیٹھ کر کانگریس مینوں سے ملکر مہم چلاتے ہیں۔ آرمی چیف کے خلاف برطانیہ میں مظاہرے کرکے کس کو خوش کیا جارہا ہے۔
یہ رویے انتہائی افسوسناک ہیں انکی مذمت کی جانی چاہیئے۔
پاکستان ایک ایسے مقام پر کھڑا ہے ہم چوتھی بار اڑان بھر رہا ہے۔1960 میں پاکستان نے پہلی باز اڑان بھری۔1991 میں پاکستان نے دوسری اڑان بھری۔نواز شریف کی اصلاحات کا تسلسل برقرار رہتا تو ہم ملیشیا سے آگے ہوتے۔
سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے پالیسیز کا تسلسل نہیں رہا۔2013 میں ہم نے وژن 2025 بنایا۔اگر وژن 2025 برقرار رہتا ہم 2030 تک دنیا کی ٹاپ اکانومیز میں ہوتے۔چند ججز اور جرنیلوں کی وجہ پاکستانی معیشت کی بنیادیں ہل گئیں۔
یکم اپریل 2022 میں ہم ڈیفالٹ کرنے لگے تھے۔پی ڈی ایم حکومت نے اس وقت ملک کو مشکل صورت حال سے نکالا۔اپریل 2022 کے تین ماہ بعد پاکستان نے ڈیفالٹ کرنا تھا۔ہم نے سیاست داو پر لگا کر تلخ فیصلے کئے۔
مشکل فیصلوں کی وجہ سے عوام میں ہماری پذیرائی متاثر ہوئی۔آئی ایم ایف کے ساتھ پی ٹی آئی حکومت کے معاہدوں کی شرائط پوری کیں۔ہم پاکستان کو ڈیفالٹ سے بچانے کیلئے قیمت ادا کی ہے۔
پوری قوم نے حکومت کے سخت فیصلوں کو برداشت کیا۔
ہم نے ایک سال میں پالیسی ریٹ 23 فیصد سے 12 فیصد پر لائی ہے۔اسٹاک مارکیٹ 40 ہزار پوائنٹس سے ایک لاکھ پوائنٹس سے کراس کرگئی۔پاکستان میں سرمایہ کاروں کا آہستہ آہستہ اعتماد بڑھا ہے۔
اب اصل چیلینج یہ ہے نئی اڑان کو پائیدار بنانا ہے۔
آج سے 22 سال کے بعد ہم 100 سال کا جشن منائیں گے۔ہمیں عہد کرنا ہوگا ہم ماضی کی تاریخ نہیں دھرائیں گے۔امن و استحکام سے ہی ملک ترقی کرسکتا ہے۔ہم تیزی کے ساتھ ترقی کے نئے سفر پر گامزن ہیں۔
اڑان پاکستان کا مقصد ہے ہم نے ملکی معیشت کو استحکام دینا ہے۔ہم 2 سو ارب ڈالر کی ایکسپورٹ سے 30 بلین ڈالر پر چلے گئے ہیں۔دنیا میں تجارت کا پیٹرن بدل چکا ہے۔حالات تیس سال قبل جیسے موافق نہیں۔
اب ہمیں سال میں دس دس ارب ڈالر کی اڑان بھرنی ہے۔اڑان پاکستان کا پائیلیٹ پرائیویٹ سیکٹر ہے۔ہم دنیا میں سب سے کم ٹیکس کولیکشن کرنے والے ممالک میں شامل ہیں۔ادھار کی ترقی کوئی ترقی نہیں اسے نکلنا ہوگا۔
ہمیں ایکسپورٹس کو بڑھانا ہوگا ٹیکس کولیکشن کو اسٹریم لائن کرنا ہوگا۔ہمیں توانائی کی قیمت کو کم کرنا ہوگا۔حکومت نے پچھلے دو سال سے بتدریج کمی کرنے کی کوشش کی ہے۔پورے پاکستان کی بجلی کا بوجھ تین کمپنیوں نے اٹھایا ہوا ہے۔
بجلی کے لاسز بل ادا کرنے والی عوام کو پورے کرنے پڑتے ہے۔کم وسائل سے زیادہ پیداوار کے اصولوں پر عمل پیرا ہونا پڑے گا۔ہر پیداواری شعبہ آرٹیفیشل انٹیلی جنس میں تبدیل ہورہا ہے۔ہمیں ٹیکنالوجی کے ہم پلہ رہنا پڑے گا۔حکومت پرائیویٹ سیکٹر کے ساتھ ملکر آئی ٹی کے شعبے میں سرمایہ کاری کررہی ہے۔دنیا میں پانی اب کہیں بھی فری کمبوڈیٹی نہیں رہی۔
مزید پڑھیں :پاکستان میں بدامنی ، قانون ناپید ہو چکا ہے اور کوئی سرمایہ کاری نہیں کرنا چاہتا، سلمان اکرم راجہ
The post بجلی کے لاسز بل ادا کرنے والی عوام کو پورے کرنے پڑتے ہے، احسن اقبال appeared first on ABN News.