0

عمران خان کی گرفتاری،القادریونیورسٹی ٹرسٹ سوہاوہ ایک بار پھر خبروں میں‌

عمران خان کی گرفتاری کے بعد القادریونیورسٹی ٹرسٹ سوہاوہ ضلع جہلم ایک بار پھر خبروں میں‌آگیا.چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کو القادر ٹرسٹ کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتار کر لیا گیا ہے، ان پر الزام ہے کہ انہوں نے 50 ارب روپے کی لانڈر رقم کو قانونی حیثیت دی تھی.

بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق القادرٹرسٹ ساڑھے چار سو کنال سے زیادہ زمین پر مشتمل جگہ ہے جو بحریہ ٹاؤن کی جانب سے القادر یونیورسٹی کے لیے دی گئی تھی .پی ڈی ایم ہمیشہ سے یہ دعوی کرتی آئی ہے یہ معاملہ عطیہ کا نہیں‌عمران خان اورملک ریاض کے درمیان ہونے والا خفیہ معاہدہ ہے .برطانیہ سے بحریہ ٹاؤن کی 190 ملین پاؤنڈتقریبا 60 ارب روپے کی رقم برطانیہ میں سے پاکستان کو ملی تھی جو سپریم کورٹ کے فیصلہ کے بعدملک کے ذمے واجب الادا 460 ارب روپے کی رقم میں‌ایڈجسٹ کی گئی تھی . یہ خفیہ معاہدہ مارچ 2021 میں القادر یونیورسٹی ٹرسٹ کو ضلع جہلم کے علاقے سوہاوہ میں‌ 458 کنال اراضی عطیہ کی یہ معاہدہ بحریہ ٹاؤن اورعمران خان کی اہلیہ بشرٰی بی بی کے درمیان ہوا تھا.

جس ٹرسٹ کو یہ زمین دی گئی تھی اس کے ٹرسٹیز میں عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے علاوہ تحریکِ انصاف کے رہنما زلفی بخاری اور بابر اعوان شامل تھے تاہم بعدازاں یہ دونوں رہنما اس ٹرسٹ سے علیحدہ ہو گئے تھے۔

جون 2022 میں پاکستان کی اتحادی حکومت نے یہ الزام بھی عائد کیا کہ تحریک انصاف کی حکومت نے بحریہ ٹاؤن کے ساتھ معاہدے کے بدلے اربوں روپے کی اراضی سابق وزیراعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے نام منتقل کی۔

اس وقت وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد اس خفیہ معاہدے سے متعلق کچھ تفصیلات بھی منظرعام پر لائی گئی تھیں۔ ان دستاویزات پر سابق وزیراعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے بطور ٹرسٹی القادر یونیورسٹی پراجیکٹ ٹرسٹ کی جانب سے دستخط موجود تھے۔

قومی احتساب بیورو نے سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ کے خلاف القادر یونیورسٹی ٹرسٹ کے نام پر سینکڑوں کنال اراضی سے متعلق انکوائری کو باقاعدہ تحقیقات میں تبدیل کیا ہے