مقامی ٹی وی چینل دیئے گئے انٹرویو میں قومی ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے پاکستانی ٹیم کی فیلڈنگ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جب کپتان میدان میں اپنی پوری کرتا ہے تو کھلاڑی 200 فیصد دیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر کپتان اپنا بہترین دینے کی کوشش کرتا ہے وہ میدان میں متحرک ہوتا ہے تو دیگر کھلاڑیوں کو بھی شرم آتی ہے جب کپتان کرسکتا ہے تو ہم کیوں نہیں۔
سابق کرکٹر نے ماضی کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ جب میں کپتان تھا تو کھلاڑی ہمیں فالو کرتے تھے، جب ہم میدان پر دوڑتے تھے اور کھلاڑیوں کو سپورٹ کرتے تھے تو پوری ٹیم چارج اپ ہو جاتی تھی، جب انضمام فیلڈ کے دوران ڈائیونگ کرتے تو یقین کریں، ہم کھلاڑی شرم محسوس کرتے تھے کہ ہم کیوں ایسا نہیں کررہے۔
شاہد آفریدی نے آسٹریلیا کی مثال پیش کرتے ہوئے بتایا کہ یک کے بعد دیگرے 2 وکٹیں گرنے کے بعد کینگروز مخالف دباؤ بڑھاتے ہیں لیکن جب 12 گیندوں پر 4 کی ضرورت ہے بابراعظم نے بیک ورڈ پوائنٹ لیا ہے؟، فاسٹ بولر گیندبازی کررہا ہے لیکن کوئی سلپ نہیں ہے؟ کیوں۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستانی ٹیم کی کپتانی کرنا کوئی مذاق نہیں، یہ کوئی گلاب کا بستر نہیں ہوتا، جب آپ اچھا کرتے ہیں تو ہر کوئی آپ کی تعریف کرتا ہے اور جب آپ ایسا نہیں کرتے تو ہر کوئی آپ کے ساتھ ساتھ ہیڈ کوچ پر بھی الزام لگاتا ہے۔
واضح رہے کہ ورلڈکپ میں مسلسل 3 شکستوں کے بعد قومی ٹیم 27 اکتوبر کو جنوبی افریقا کے مدمقابل آئے گی، ہار کی صورت میں قومی ٹیم کی سیمی فائنل میں رسائی تقریباً ختم ہوجائے گی جبکہ جیت امیدوں کو برقرار رکھے گی۔