0

سویڈن کی نیٹو رکنیت کیلئے ترکیہ نے اہم شرط رکھ دی

ترکیہ کے صدر رجب طیب اردگان
ترکیہ کے صدر رجب طیب اردگان نے کہا ہے کہ اگر یورپی یونین انقرہ کے ساتھ طویل عرصے سے تعطل کا شکار رکنیت کے مذاکرات دوبارہ شروع کرتی ہے تو ترکیہ سویڈن کی نیٹو میں شمولیت کی حمایت کریں گے۔

اردگان نے پیر کو نیٹو کے سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے روانگی سے قبل ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والے ایک بیان میں کہا ہے کہ “پہلے، ترکیہ کی یورپی یونین کی رکنیت کا راستہ کھولیں، اور پھر ہم اسے سویڈن کے لیے کھولیں گے، جیسا کہ ہم نے اسے فن لینڈ کے لیے کھول دیا تھا۔”

ان کا کہنا تھا کہ اگر یورپی یونین ترکی کو قبول کرتی ہے تو انقرہ سویڈن کی نیٹو بولی کی حمایت کر سکتا ہے، یہی بات اتوار کو امریکی صدر جوبائیڈن سے ٹیلیفونک گفتگو میں کی تھی۔

رجب طیب اردگان نے یہ بھی کہا کہ سویڈن کا الحاق گزشتہ جون میں میڈرڈ میں اتحاد کے سربراہی اجلاس کے دوران طے پانے والے معاہدے کے نفاذ پر منحصر ہے کسی کو بھی انقرہ سے سمجھوتہ کی توقع نہیں رکھنی چاہیے۔

بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق نیٹو کے سیکرٹری جنرل جینز اسٹولٹن برگ نے کہا کہ وہ انقرہ کی یورپی یونین کی رکنیت کی حمایت کرتے ہیں، جہاں تک ان کا تعلق ہے، سویڈن پہلے ہی نیٹو میں شمولیت کے لیے درکار شرائط پوری کر چکا ہے۔

دوسری جانب جرمن چانسلر اولاف شولز نے بھی کہا کہ ترکیہ کا موقف ایک مثبت پیش رفت ہے۔ سکولز نے برلن میں کہا، “مجھے امید ہے کہ جلد ہی سویڈن نیٹو کا رکن بننے کے قابل ہو جائے گا۔”

واضح رہے ترکیہ نے پہلی بار 1987 میں یورپی اکنامک کمیونٹی کا پیش رو رکن بننے کے لیے درخواست دی تھی۔

ترکیہ 1999 میں یورپی یونین کا امیدوار ملک بن گیا اور 2005 میں باضابطہ طور پر اس بلاک کے ساتھ رکنیت کے مذاکرات کا آغاز ہوئے تاہم 2016 سے انسانی حقوق کے الزامات پر مذاکرات رُکے ہوئے ہیں۔