0

پلاٹ الاٹمنٹ کیس میں نواز شریف کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا گیا، تحریری فیصلہ جاری

نواز شریف
احتساب عدالت نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد اور سابق وزیراعظم نواز شریف کو 1986 میں میبنہ غیرقانونی پلاٹ الاٹمنٹ ریفرنس میں بری کرتے ہوئے تحریری فیصلہ جاری کیا اور کہا کہ ریکارڈ سے پتہ چلتا ہے نواز شریف کو ’سیاسی انتقام‘ کا نشانہ بنایا گیا۔

احتساب عدالت نے پلاٹ الاٹمنٹ ریفرنس کے تحریری فیصلے میں کہا ہے کہ پلاٹ الاٹمنٹ ریفرنس میں نواز شریف کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا گیا اور ان کا سیاسی کیریئرتباہ کرنے کیلئےریفرنس تیار کرنے پر مجبور کیا گیا۔

عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف کو پلاٹ الاٹمنٹ ریفرنس سے بری کرنے کا تحریری فیصلہ جاری کردیا، احتساب عدالت کے جج راؤ عبد الجبار خان نے 27 مختلف درخواستوں پر تحریری فیصلہ جاری کیا۔

احتساب عدالت نے فیصلے میں کہا ہے کہ ریکارڈ سے پتہ چلتا ہے نواز شریف کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا گیا ، نیب کو سابق حکومت کےکہنے پر نواز شریف کا سیاسی کیریئرتباہ کرنے کیلئےریفرنس تیار کرنے پر مجبور کیا گیا۔

عدالت کا کہنا تھا کہ نواز شریف تین بار پاکستان کے منتخب وزیراعظم رہے، احتساب عدالت نواز شریف کو بری کرنے کا حکم دیتی ہے، عدالتی معاون نے سوال اٹھایا مرکزی ملزمان کو جو ریلیف دیا گیا وہی نواز شریف کو ملنا چاہیے تھا، قانون بڑا کلیئر ہے مرکزی ملزمان کیساتھ اشتہاری ملزم بھی اسی سزا یا ریلیف کا مستحق ہوتا ہے۔

فیصلے میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ فیصلے کی روشنی میں نواز شریف کو بھی وہی ریلیف ملنا چاہیے تھا جو دیگر ملزمان کو دیا گیا، نیب اور ریونیو بورڈ نواز شریف اور انکے جائیدادوں میں حصہ داروں کی جائیداد کھولنے کا حکم دیتی ہے، عدالتی فیصلے کی کاپی چیرمین نیب سمیت دیگر کو ارسال کی جائے۔

 

اپنا تبصرہ بھیجیں