0

کاروباری طبقے کے تحفظات دور کرنے کیلئے کمیٹی بنائی جارہی ہے: وزیر خزانہ

اسحاق ڈار
وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ ہم نے روایت سے ہٹ کر بجٹ بنایا ہے، معاشی گروتھ ہوگی تو مہنگائی اور بیروزگاری کم ہوگی، بجٹ میں کسی نئی ایمنسٹی اسکیم کا اعلان نہیں کیا گیا، سرکاری اور نجی شعبہ مل کر چلیں گے تو معیشت کا پہہ چلے گا، کاروباری طبقے کے تحفظات دور کرنے کیلئے کمیٹی…

اسحاق ڈار نے اسلام آباد میں پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اگلے مالی سال کیلئے ساڑھے تین فیصد جی ڈی پی کا ہدف باآسانی حاصل ہوجائے گا، آئی ایم ایف نے بھی کہا ہے پاکستان کی جی ڈی پی ساڑھے تین فیصد رہے گی۔

انہوں نے کہا کہ اگلے بجٹ میں قرضوں اور سود کی ادائیگی کیلئے سب سے زیادہ رقم مختص کی گئی ہے ، اللہ کرے ہم قرضوں اور ان پر سود کی ادائیگیوں میں کمی کرسکیں۔

ان کا کہنا تھا کہ آئی ٹی سیکٹر میں بہت صلاحیت ہے، بڑی جلدی آئی ٹی کے حوالے سے اسپیشل زون کے قیام پر کام ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ایک ہزار ارب روپے سالانہ پاور سیکٹر پر سبسڈی نہیں دے سکتے اور نہ دینی چاہیے، اس شعبے کو دیکھ رہے ہیں کوشش ہے بہتری ہو، انتخابات کے بعد جو بھی حکومت آئے وہ اگر اس پر کچھ کرسکے تو دیکھ سکتی ہے۔

وزیر خزانہ نے زور دیا کہ ملک میں زرعی انقلاب آسکتا ہے اس شعبے میں ہے صلاحیت ہے، بجٹ میں زرعی بیجوں پر ڈیوٹی ،ٹیکس سے چھوٹ دی ہے۔

اسحاق ڈار نے بتایا کہ ائیرپورٹ آؤٹ سورس کرنے پر کام کررہے ہیں، 12 کمپنیاں اس عمل میں حصہ لینا چاہتی ہیں، توقع ہے جولائی میں ایک ائیرپورٹ کو آؤٹ سورس کرنے کے لیے بڈز مانگ لی جائیں۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ پٹرول اسکیم 800 سی سی تک والی گاڑیوں کیلئے تھی، مگر ہم چونکہ آئی ایم ایف کے پروگرام کے پراسیس میں ہیں اس لیئے یہ کسی جگہ ہضم نہیں ہورہی جس کی وجہ سے تعطل کا شکار ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جن اداروں میں کم سے کم اجرت نہ دینے کی شکایت ہوگی حکومت اس پر حرکت میں آئے گی، کم از کم اجرت کے فیصلے پر عملدرآمد یقینی بنانے کیلئے سول سوسائٹی کو کردار ادا کرنا چاہیے۔

ان کا کہنا ہے کہ بجٹ پیش کرنے کے بعد دو تکنیکی کمیٹیاں پیر تک بنا دیں گے، جن کا مقصد بزنس طبقے سمیت لوگوں کے حقیقی تحفظات دور کرنا ہے، سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کی جائز سفارشات کو بھی سنجیدگی سے لیا جائے گا۔

اسحاق ڈار نے بتایا کہ اگلے سال کا خام ریونیو 12 ہزار 163 ارب روپے ہوگا، ایف بی آر کا ٹیکس ریونیو 9200 ارب روپے جبکہ نان ٹیکس ریونیو کی مد میں 2963 ارب حاصل ہوں گے، وفاق کے مجموعی اخراجات 14 ہزار 463 ارب روپے ہیں، معیشت کا مجموعی حجم 105 کھرب روپے ہے۔

وزیر خزانہ کا کہنا ہے کہ سرکاری اور نجی شعبہ مل کر چلیں گے تو معیشت کا پہہ چلے گا، 1150 ارب کے ترقیاتی بجٹ کی نئی بلند تاریخ رقم کی جارہی ہے، صوبوں کا ترقیاتی بجٹ 1559 ارب روپے ہے، اگلے مالی سال 3.5 فیصد جی ڈی پی گروتھ بآسانی حاصل کرلیں گے، آئی ایم ایف نے خود کہا ہے اگلے سال 3.5 فیصد جی ڈی پی گروتھ ہوگی۔

ترقیاتی منصوبوں کیلئے مختص کی گئی رقم کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ پی ایس ڈی پی میں اہم انفرااسٹرکچر کیلئے 491.3 ارب روپے ہے، سماجی شعبے کیلئے 241.2 ارب روپے، ہائر ایجوکیشن کیلئے 82 ارب روپے، ایس ڈی جی کے 90 ارب روپے ہیں، دیگر سماجی شعبوں کیلئے 46 ارب روپے، ٹرانسپورٹ اور کمیونیکیشن کیلئے 263 ارب روپے، پانی کیلئے 100ارب روپے، فزیکل پلاننگ اور ہاؤسنگ کیلئے 42 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے روایت سے ہٹ کر بجٹ بنایا ہے، معاشی گروتھ ہوگی تو مہنگائی اور بے روزگاری کم ہوگی، زرعی شعبے کی ترقی حکومت کی ترجیح ہے، ہم مستحکم ہوگئے ہیں مزید معاشی تباہی رک گئی ہے۔

اسحاق ڈار نے بتایا کہ آئی ٹی سیکٹر کو خصوصی مراعات دی ہیں، بہت جلد خصوصی زون بھی قائم کیا جائے گا، زرعی قرضوں کا حجم 1800 ارب سے بڑھا کر 2250 ارب کر دیا گیا، 50 ہزار زرعی ٹیوب ویلز کیلئے 30 ارب روپے رکھے گئے ہیں، ہم فوڈ سیکیورٹی ملک بن سکتے ہیں، ایگرو بیسڈ کو ایس ایم ایز میں ڈال دیا، انہیں سستے قرضوں کی فراہمی کیلئے اسکیم لا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 90 فیصد برآمدات کے مساوی رقم بیرون ملک سے پاکستانی بھیجتے ہیں، اوورسیز پاکستانیوں کیلئے ڈائمنڈ کارڈ متعارف کرا رہے ہیں، سالانہ 50 ہزار ڈالر بھجوانے پر سہولیات دی جائیں گی، سفارتخانوں میں آسان رسائی اور فاسٹ ٹریک امیگریشن بھی شامل ہے۔

وزیر خزانہ کا کہنا ہے کہ اگلے سال ایک لاکھ لیپ ٹاپ اسکیم کیلئے 10 ارب رکھے گئے ہیں، بی آئی ایس پی کیلئے 450 ارب روپے رکھے ہیں، اٹا، گھی، چاول اور دالوں پر ٹارگٹڈ سبسڈی دی جائے گی، یوٹیلیٹی اسٹورز کیلئے 35 ارب رکھے گئے ہیں، اسکور کارڈ 32 سے بڑھا کر 40 کردیا گیا ہے۔