0

گلوبل نیبرہوڈفار میڈیا انوویشن اور ایسٹ ویسٹ سینٹر کے اشتراک سے دو روزہ پیس فلکس انٹرنیشنل کانفرنس اور ایوارڈ کی تقریب کا انعقاد

اسلام آباد(نیوزڈیسک)خواتین امن سازی کا ایک اہم حصہ ہیں۔ گلوبل نیبرہوڈ فار میڈیا انوویشن اور ایسٹ ویسٹ سینٹر کے اشتراک سے پاکستان کےمختلف شعبوں میں بطور امن ساز کام کرنے والی خواتین کی حوصلہ افزائی کے لئے اسلام آباد کے مقامی ہوٹل میں دو دن کی پیس فلکس انٹرنیشنل کانفرنس و ایوارڈ کی تقریب کا انعقاد ہوا۔
جی این ایم آئی کی صدر ناجیہ اشعر نے دو روزہ کانفرنس کے پہلے روز تمام مہمانوں کو خوش آمدید کہا۔ ناجیہ نے ” امن ، خطرات کے دہانے پر ” کے موضوع پرگفتگو کی۔ انہوں نے پسماندہ طبقات کی آوازوں کو بلند کرنے، سماج میں بدلاؤ اور اسکی بنأ پر ایک لوگوں کو آپس میں جوڑنے پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے بنیاد پرست بیانیوں کا مقابلہ کرنے کے لئے جی این ایم آئی کے عزم کا اعادہ کیا اور تنازعات کی بنیادی وجوہات سے نمٹنے کے لئے مشترکہ کوششوں کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔
ایسٹ ویسٹ سینٹر (ہوائی امریکہ) کی صدر سوزین ویرس لم نے “تھرڈ ٹریک ڈپلومیسی کے لیے خواتین، امن اور عالمی شراکت داری” کے موضوع پر اپنے خطاب میں امن کو فروغ دینے میں خواتین کے اہم کردار اور تھرڈ ٹریک ڈپلومیسی میں مشترکہ عالمی شراکت داری کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔
اطلاعات و نشریات کے نگراں وفاقی وزیر مرتضیٰ سولنگی نے اپنے خطاب میں کہا کہ انتہا پسندی کا خاتمہ اب ناگزیر ہے کیونکہ اس کے بلا روک ٹوک پھیلاؤ سے آنے والی نسلوں پر خطرناک اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے امن کے مثبت بیانیے کو عام کرکے پرامن اور جامع پاکستان کی تشکیل میں میڈیا کے اہم کردار پر زور دیا۔ وفاقی وزیر نے قومی سلامتی کے تحفظ کے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی قربانیوں کو سراہا اور قومی استحکام کے لیے ٹھوس پالیسی سفارشات مرتب کرنے میں تھنک ٹینکس، سول سوسائٹی کی تنظیموں اور مقامی امن کے اداروں کے کردار کا اعتراف کیا۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے جنرل سیکرٹری احسن اقبال نے امن کی پیچیدہ حرکیات پر تفصیل سے روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ یہ سیاسی، سماجی اور معاشی جہتوں کے بے شمار عوامل پر مشتمل ہے۔ انہوں نے نسلی، طبقاتی اور مذہب جیسی سماجی تقسیم کے بڑھنے پر افسوس کا اظہار کیا، جو ایسے گروہوں کی تشکیل کو ہوا دیتے ہیں جو مخصوص برادریوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک کرتے ہیں اور تفرقہ انگیز بیان بازی کو فروغ دیتے ہیں۔ سابق وزیر داخلہ نے ‘ہمارے بمقابلہ انکے’ کی ذہنیت کو ایک عام بات سمجھنے پر افسوس کا اظہار کیا، جو سماجی اختلافات کو بڑھاتا ہے اور اس تاثر کو فروغ دیتا ہے کہ تنازعات کے حل کا واحد ذریعہ تشدد ہے۔ انہوں نے شواہد پر مبنی فیصلہ سازی کرنے کے لئے اعداد و شمار پر مبنی تجزیے کی اہمیت پر زور دیا اور جامع امن پالیسیاں تیار کرنے کے لئے اسٹیک ہولڈرز کو شامل کرنے کی تجویز دی۔
پروگرام میں دو اہم پینل ڈسکشن منعقد ہوئے ۔ “پاکستان میں میڈیا ڈپلومیسی: علاقائی استحکام کے لیے امن بیانیے کی تشکیل” کے عنوان سے پہلی بحث کی نظامت ایس ڈی پی آئی کے ڈاکٹر شفقت منیر نے کی۔ پینلسٹ میں سینئر براڈکاسٹ جرنلسٹ حامد میر، انڈپینڈنٹ اردو کے منیجنگ ایڈیٹر ہارون رشید، اینکر پرسن محترمہ نیر علی، سید مسعود رضا اور نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی (این ڈی یو) کے پروفیسر ڈاکٹر معظم ہاشمی شامل تھے۔
دوسرے مباحثے کی نظامت یو ایس آئی پی کی کومل دلشاد نے کی اور پینل میں پاکستان کے فریڈرک ایبرٹ اسٹفٹنگ (ایف ای ایس) کے ہمایوں خان، عورت فاؤنڈیشن اسلام آباد کے ممتاز مغل، پیس ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے غلام مرتضیٰ، مقامی تنظیم ارادا کے آفتاب عالم اور صحافی لبنیٰ جرار نقوی شامل تھیں۔
ایسٹ ویسٹ سینٹر (ہوائی امریکہ) کی ٹیم نے بھی اس تقریب کو اپنے تجربات سے آشکار کیا، جس میں ایسٹ ویسٹ سینٹر کی صدر سوزین ویرس-لم، ڈائریکٹر پروفیشنل ڈیولپمنٹ اینڈ ایجوکیشن این ہارٹ مین، ڈائریکٹر کرسٹینا منرو اور لیڈرشپ پروگرام کی سینئر مینیجر گریچن التھر شامل تھیں۔ بین الاقوامی ماہرین چارلی ایلن (آسٹریلیا) اور آئرین سینٹیاگو (فلپائن) نے امن سازوں، طلباء اور سول سوسائٹی کے ارکان کے لئے ایک انٹرایکٹو ورکشاپ کا انعقاد کیا تاکہ مثبت امن کو فروغ دینے کے اہم اجزاء کو تلاش کیا جاسکے۔
تقریب میں بریک آؤٹ سیشنز نے امن کے معماروں اور ماہرین کے درمیان بات چیت کے لئے ایک پلیٹ فارم فراہم کیا ، جس کا مقصد کمیونٹی کے مابین اشتراک، بین المذاہب ہم آہنگی اور خواتین کی قیادت میں پر امن مستقبل کے مواقع تلاش کرنا تھا۔
کانفرنس کا اختتام پیس فلکس ایوارڈز کی تقریب کے ساتھ ہوا جس میں پاکستان بھر سے شفاف طریقہ کار کے ذریعے منتخب ہونے والے بارہ امن سازوں کو ایوارڈز سے نوازا گیا۔ منتخب امن سازوں نے مختلف علاقوں اور صوبوں کی نمائندگی کی، انہیں ملک بھر میں امن کے فروغ کیلئے قابل ستائش کاوشوں پر اعزاز سے نوازا گیا۔