انسداد دہشتگردی کی عدالت کے جج ابو الحسنات نے ایمان مزاری کے خلاف کیس کی سماعت کی جس سلسلے میں پراسیکیوٹر راجہ نوید عدالت میں پیش ہوئے جب کہ ایمان مزاری کی جانب سے زینب جنجوعہ پیش ہوئیں۔
دورانِ سماعت پراسیکیوٹر راجہ نوید نے دلائل دیتے ہوئےکہا کہ ایمان مزاری کےخلاف تھانہ بھارہ کہو میں مقدمہ درج ہوا ہے، مدعی مقدمہ نے ایمان مزاری پرنوجوانوں کو اکسانے اور ریاست کےخلاف ورغلانے کا الزام لگایا، مدعی نے الزام لگایا کہ جب وہ ایمان مزاری کی پارٹی سے الگ ہوا تو اسے دھمکیاں ملیں۔
پراسیکیوٹر راجہ نوید نے ایمان مزاری کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی جس کی وکیل صفائی نے مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ جس دن ایمان کو ضمانت ملنی تھی اسی دن نیا مقدمہ بنایا گیا، ایک ہی وقوعہ پرکیسے 3 مقدمات درج ہوسکتے ہیں؟ پی ٹی ایم دہشتگرد جماعت نہیں،جلسے کیلئے این او سی دیا گیا، ایمان کے خلاف احمقانہ قسم کے مقدمات درج کیے جارہے ہیں۔
اے ٹی سی جج ابوالحسنات نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد ایمان مزاری کے جسمانی ریمانڈ پرفیصلہ محفوظ کیا جو کچھ دیر بعد سناتے ہوئے انہیں 3 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پو لیس کے حوالے کردیا۔