جہلم(چوہدری عابد محمود +عبدالغفار آذاد)جہلم شہر اور مضافاتی علاقوں میں گداگروں کی یلغار نے شہریوں کو پریشان کرنا معمول بنا لیا۔ گداگروں میں زیادہ تعداد خوبصورت نوجوان بھکارنوں کی ہے جو حلیہ سے دوسرے اضلاع بالخصوص لاہور، ملتان،ڈیرہ غازی خان کے علاقوں کی معلوم ہوتی ہیں بھکارنیں جگہ جگہ شہریوں کا پیچھا کر کے زبردستی بھیک کا مطالبہ کرتی ہیں۔ جبکہ کم سن بچوں کو جعلی معذور بنا کر یا ذخمی ظاہر کر کے اہم مقامات پر بٹھادیتی ہیں،ان دنوں بھکاریوں کی بڑی تعداد نے جہلم شہر کے لاری اڈہ،ریلوے روڈ، ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال ضلع کچہری سمیت پبلک مقامات کا رخ کر لیا ہے، جس کی وجہ سے شہریوں کے لئے گھروں میں آرام کرنا، عبادت کرنا، مسجدوں سے نکلنا، شاپنگ کرنا اور پیدل چلنا عذاب بن کر رہ گیا ہے، شہر بھر کی چھوٹی بڑی گلیوں، سڑکوں، چوک، چو راہوں، مسجدوں، ہسپتالوں، مارکیٹوں بس اسٹینڈز پر بھکارنوں کے گھیراؤ کی وجہ سے شہری اور راہگیر شدید ذہنی اذیت کا شکار نظر آتے ہیں، مگرٹریفک پولیس سمیت دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے بھکارنوں + بھکاریوں کے سدباب کے لئے اقدامات کی بجائے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں،دوسری جانب گداگری ایکٹ موجود ہونے کے باوجود اس پر کہیں عملدارآمد ہوتا نظر نہیں آتا،مختلف واقعات میں سامنے آیا ہے کہ یہ بھکارنیں چوری چکاری و دیگر وارداتوں میں بھی ملوث ہوتی ہیں اور شاپنگ کے لئے مارکیٹوں کا رخ کرنے یا پبلک ٹرانسپورٹ پر سفر کرنے والی خواتین کے موبائل فونز، طلائی زیورات ا ور پرس اڑا کر رفو چکر ہو جاتی ہیں۔شہر پر دھاوا بولنے والی گدا گر خواتین میں کمسن بچیوں اور نوعمر لڑکیوں سمیت نوجوان خوبروہ لڑکیاں اور عمر رسیدہ خواتین بھی شامل ہیں۔ انہوں نے مانگنے کے نت نئے طریقے ایجاد کر رکھے ہیں،خواتین کی اکثریت شیر خوار بچوں کو گود میں اٹھا کر بچوں کی کئی روز کی بھوک یا مہلک امراض میں مبتلا ہونے کا حوالہ دے کر اور دیگر مختلف حربے استعمال کرتی اور بھیک وصول کئے بغیر پیچھا نہیں چھوڑتیں، شہریوں نے ڈی پی او ناصر محمود باجوہ سے صورتحال کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
0