0

تشدد کا شکاررضوانہ کی حالت میں مزید بہتری، زخموں کے انفیکشن میں بھی کمی

تشدد کا شکاررضوانہ کی حالت میں مزید بہتری
سول جج کی اہلیہ کے ہاتھوں تشدد کا نشانہ بننے والی رضوانہ کی طبیعت میں ہرگزرتے دن کے ساتھ بہتری آنے لگی۔ آپریشن کے بعد بچی کے زخموں کے انفیکشن میں بھی کمی دیکھی جارہی ہے۔

رضوانہ کے علاج کے لیے قائم میڈیکل بورڈ کے سربراہ پروفیسر جودت سلیم نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ رضوانہ کی طبیعت میں بہتری آرہی ہے اور آپریشن کے بعد بچی کے زخموں کے انفیکشن میں بھی کمی دیکھی جارہی ہے۔

نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے رضوانہ کے علاج کے لیے قائم میڈیکل بورڈ کے سربراہ پروفیسر جودت سلیم نے کہا کہ کمسن رضوانہ کی طبیعت قدرے بہتر ہے اور آپریشن کے بعد رضوانہ کے زخموں میں انفیکشن میں کمی آئی ہے۔

پروفیسرجودت سلیم نے بتایا کہ رضوانہ کے سر، چہرے، کمر کے زخموں کا انفیکشن ختم کرنے کے لیے آپریشن کرکے پٹیاں کی جارہی ہیں اور پٹیوں کے بعد انفیکشن میں کمی آنا مثبت اور خوش آئند ہے، زخموں کا انفیکشن ختم ہونے کے بعد پلاسٹک سرجری کی جائےگی، سر پر زخم عین درمیان میں ہے، رضوانہ ابھی صرف بیٹھ رہی ہے۔

بچی پر تشدد کا کیس

واضح رہے کہ 24 جولائی کو تشدد کی شکار 14 سالہ بچی رضوانہ کا معاملہ سامنے آيا تھا، بچی کی ماں نے جج کی اہلیہ پر تشدد کا الزام لگایا تھا، جب بچی کو اسپتال پہنچایا گیا تو اس کے سر کے زخم میں کيڑے پڑ چکے تھے اور دونوں بازو ٹوٹے ہوئے تھے اور وہ خوف زدہ تھی۔

جج کا اہلیہ کے نفسیاتی مسائل کا اعتراف

نجی ٹی وی کو انٹرویو میں سول جج عاصم حفیظ نے اپنی اہلیہ کے نفسیاتی مسائل کا یہ کہہ کر اعتراف کیا کہ وہ سخت مزاج ضرور تھیں، پر ان کی بیوی نے انہیں بتایا ہے کہ کبھی مارپیٹ نہیں کی، گھر سے جاتے وقت بچی کی حالت ایسی نہیں تھی جیسی دکھائی گئی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں