0

جماعت اسلامی کا میئر کراچی کے انتخابی عمل کو مسترد کرنے کا اعلان

حافظ نعیم الرحمٰن
امیر جماعت اسلامی کراچی اور میئر کے امیدوار حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا ہے کہ میئر اور ڈپٹی میئر کے انتخابی عمل کو مسترد کرتے ہیں۔

کراچی میں پریس کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمٰن کا کہنا تھا کہ آج جس ڈھٹائی، دیدہ دلیری، طاقت کے زور پر کراچی کے عوام کے مینڈیٹ پر ڈاکا ڈالا گیا، اور جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی جس نے مشترکہ طور پر میئر کا امیدوار کھڑا کیا تھا، 9 لاکھ سے زائد ووٹ لینے والی یہ پارٹیوں کو 3، سوا تین لاکھ ووٹ لینے والی جماعتوں نے آج اپنی طاقت، حکومتی جبر ، الیکشن کمیشن سے ملی بھگت کے ذریعے، انسانوں کی منڈی لگا کر، انہیں لاپتا کر کے، انہیں اغوا کرکے اور جمہوریت کے اوپر شب خون مار کے اپنی مرضی کا نتیجہ حاصل کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ افسوس ناک ہے، شرمناک ہے، قابل مذمت ہے، اگر آج یہ ہوتا کہ کسی بھی پارٹی کے نمبر زیادہ ہوتے اور وہ کامیاب ہو جاتا تو ہم بھی اتنا حوصلہ رکھتے ہیں کہ ہم مبارکباد بھی دیتے اور ہار بھی پہناتے لیکن جب آپ عوام کے مینڈیٹ پر قبضہ کریں گے تو ہم اس پورے عمل کو مسترد کرتے ہیں، یہ ناقابل قبول ہے۔

حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ شہر کے لوگوں نے ہمیں ووٹ دیا اور آپ جانتے ہیں کہ جعلی حلقہ بندیاں کی گئیں، یہ ایک جماعت کو فائدہ پہنچانے والی حلقہ بندیاں تھیں، ہم نے اس چیلنج کو اس لیے قبول کیا تھا کہ یہ الیکشن کرا ہی نہیں رہے تھے، ہم نے کہا تھا کہ انتخابات ہونے چاہئیں ہم ان کو ان کی حلقہ بندوں پر شکست دے دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ووٹر لسٹ درست نہیں تھی لیکن اس کے باوجود ہم نے مہم چلائی، کراچی کے لوگ جو ڈیولپمنٹ کے لیے ترسے ہوئے ہیں، تعمیر اور ترقی کے لیے، وہ کرپشن سے پاک نظام چاہتے ہیں کیونکہ کراچی کے لوگ ٹیکس دیتے ہیں، تو صوبہ سندھ چلتا ہے پاکستان چلتا ہے، کراچی کے لوگ بھی یہ چاہتے ہیں کہ ہماری بھی سڑکیں بنیں ہمارے بھی پارک بنیں۔

امیر جماعت اسلامی کراچی نے کہا کہ اس تمنا پر لوگوں نے جماعت اسلامی کی تحریک کا ساتھ دیا، اور جب انتخاب آیا تو تمام تر ابہام کے باوجود لوگوں نے بڑی تعداد میں جماعت اسلامی کو ووٹ دیا، اس کے بعد ہمارے مینڈیٹ پر قبضہ کیا جانے لگا، ہماری جیتی ہوئی سیٹوں پر ہروایا جانے لگا، آر اوز کے ذریعے نتیجے بدلے، اور ہر چیز بالکل نوشتہ دیوار ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پھر دوبارہ گنتی کے نام پر ڈاکے ڈالے گئے، الیکشن کمیشن گئے تو انہوں نے پیپلزپارٹی کا ساتھ دیا، پیپلزپارٹی کی اے ٹیم کا کردار ادا کرتا رہا، ہم متوجہ کرتے رہے، ہم ہائی کورٹس گئے، ہم سپریم کورٹ گئے ہوئے ہیں۔

خیال رہے کہ آج کراچی کے میئر کے انتخاب کے غیر سرکاری نتیجے کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے مرتضیٰ وہاب 173 ووٹ لینے میں کامیاب رہے جبکہ جماعت اسلامی کے حافظ نعیم الرحمٰن دوسرے نمبر پر رہے۔

 

اپنا تبصرہ بھیجیں