0

لاہورہائیکورٹ نے پی ٹی آئی کارکنوں کی نظری بندی کے احکامات کو کالعدم قرار دے دیا

لاہورہائیکورٹ
لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب کے 11 اضلاع میں پی ٹی آئی کارکنوں کی نظری بندی کے احکامات کالعدم قرار دے دئیے۔ جسٹس صفدر سلیم شاہد نے عمران عباس بھٹی سمیت دیگر کی جانب سے ایک ہی نوعیت کی مختلف درخواستوں پر فیصلہ سنادیا۔

رپورٹس کے مطابق لاہور ہائیکورٹ نے ڈاکٹر یاسمین راشد سمیت دیگر افراد کی نظر بندی کے احکامات کو خلاف قانون قرار دے دیا گیا۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ 9مئی کو سیاسی لیڈر کی گرفتاری پر ملک بھر میں افسوسناک ردعمل آیا۔

عدالت کا فیصلے میں کہنا تھا کہ حکومت نے 9مئی کے واقعہ پر بغیر سوچے سمجھے لاتعداد نظر بندی کے احکامات جاری کیے۔ حکومت کے پاس اگر کوئی شواہد موجود تھے تو فوجداری مقدمات میں گرفتاری کےلیے بہت وقت تھا۔ گرفتار افراد کو الزامات کا پتہ تو ہو تاکہ وہ اپنا دفاع کرسکیں۔ 9مئی کے حیراکن واقعہ نے پرامن اور جمہوری ملک کی مسخ شدہ تصویر پیش کی۔ امن و امان قائم رکھنا حکومت کی زمہ داری تھی۔

عدالت کا کہنا تھا کہ بغیر مقدمات کے شہریوں کو اٹھا کر جیلوں میں ڈالنا افسوسناک ہے۔ ڈپٹی کمشنر کی جانب سے ہر نوٹیفکیشن میں صرف ڈی پی او کی رپورٹ پر شہریوں کو جیلوں میں ڈال دیا گیا۔ ڈپٹی کمشنرز کا نظری بندی کا فیصلہ خود پبلک مینٹیس آرڈیننس 1960 کے سیکشن 3 کی خلاف ورزی ہے۔

عدالت نے وزیرآباد ،جھنگ ،شیخوپورہ ،لاہور، خافظ آباد، سیالکوٹ ،منڈی بہاؤ الدین ،گجرات، ننکانہ صاحب، گواجرانولہ اور نارووال میں پی ٹی آئی کارکنوں کی نظر بندی کے احکامات کالعدم قرار دیتے ہوئے تمام نظر بند افراد کو فوری طور رہا کرنے کا حکم جاری کردیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں