0

پیر کھارا شریف میں سابق چیف کمشنر اسلام اباد و سجادہ نشین طارق پیرزادہ صاحب پریس کانفرنس کر رہے ہیں


پنڈ دادن خان ( رپورٹ بیورو چیف ملک ظہیر اعوان ) حضرت پیر کرم شاہ ٹوپی والی سرکار رحمتہ اللہ علیہ کا مزار مبارک
ضلع جہلم کی تحصیل پنڈ دادن خان اور ضلع چکوال کی تحصیل کلر کہار کے سنگم اور للہ شریف سے 9 کلومیٹر شمال کی جانب کوہستان نمک کے دامن میں واقع ہے جہاں پر پنجابی مہینے چیت اور انگریزی مہینے مارچ، اپریل میں میلے کا سماں رہتا ہے ایک دن میں سینکڑوں گاڑیاں اور ہزاروں زائرین ملک بھر کے دور دراز علاقوں سے سفر کر کے مزار مبارک کی زیارت کے لیے اتے ہیں جب کہ اخری جمعرات اور اخری اتوار کو زائرین کی تعداد ایک لاکھ سے بھی تجاوز کر جاتی ہے دربار پیر کھارا شریف پر انے والے زائرین کے لیے صرف ایک سنگل روڈ جو کہ للہ شریف سے پیر کھارا شریف اتی ہے صرف واحد سنگل روڈ ہونے کی وجہ سے ٹریفک کی روانی سخت متاثر ہوتی ہے اور زائرین کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ٹریفک کا بہاؤ کم کرنے کے لیے للہ انٹرچینج سے موٹر وے سے مغرب کی جانب نئی روڈ تعمیر کی جائے تاکہ ون وے ٹریفک چلائی جا سکے اور پیر کھارا شریف ٹراما سینٹر کے مقام پر انٹرچینج بنایا جائے تاکہ بذریعہ موٹروے لاہور اسلام اباد کی طرف سے انے والے زائرین کو مزید سہولت میسر ا سکے اس کے علاوہ ایک اہم مسئلہ جو کہ انتظامی طور پر پیش اتا ہے وہ یہ ہے کہ دربار پیر کھارا شریف چونکہ ضلع چکوال میں واقع ہے جبکہ پیر کھارا شریف گاؤں اور دربار شریف کا ملحقہ علاقہ ضلع جہلم میں ہے اگر یہاں کوئی واقعہ رونما ہو جائے تو ریسکیو 1122 ، پنجاب پولیس اور ٹریفک پولیس کو سخت مسائل کا سامنا رہتا ہے اس کے لیے ڈی سی چکوال اور ڈی سی جہلم دونوں کو دربار شریف کی سکیورٹی اور خواتین زائرین کی حفاظت کے لیے سخت اقدامات کرنا چاہیں ان خیالات کا اظہار سابق چیف کمشنر اسلام اباد و سجادہ نشین طارق پیرزادہ صاحب نے ایک پرہجوم پریس کانفرنس میں کیا انہوں نے کہا کہ کہ این ایچ اے نے موٹروے ایم ٹو لاہور اسلام اباد پر لگے ہوئے پیر کھارا شریف کے نسب شدہ سائن بورڈ بھی اکھیڑ دیے ہیں جس سے نئے انے والے زائرین کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے للہ انٹرچینج پر ایک ٹال پلازہ ہونے کی وجہ سے موٹروے پر ٹریفک کا رش لگ جاتا ہے اور زائرین کو بھی گھنٹوں انتظار کرنا پڑتا ہے یہاں مزید نئےٹال پلازے بنائے جائیں تاکہ زائرین کو گھنٹوں انتظار کی زحمت گوارا نہ کرنا پڑے