پنڈدادن خان (بیورو چیف ملک ظہیر اعوان) صحت کے حوالہ سے حکومت پنجاب کو دیہاتوں میں کوئی بھی کاروائی کرنے سے قبل تصویر کا دوسرا رخ ضرور دیکھنا ہوگا جن دیہاتوں میں صحت کی سہولیات موجود نہیں، ہسپتالوں میں ڈاکٹر نہیں، وہاں بھی ڈسپنسر ٹیکنیشن اور چوکیدار ہی ڈاکٹروں کی ڈیوٹی سر انجام دے رہے ہیں اور اگر پرائیویٹ کلینکس پر ڈسپنسریا ٹیکنیشن پریکٹس کر رہے ہیں تو اس میں کیا حرج ہے ہمارے ہسپتالوں میں جب ڈاکٹر ہی نہیں ہیں ادویات موجود نہیں ہیں عوام کو صحت کی سہولیات میسر نہیں ہیں تو پھر ان سے میڈیکل سٹوروں پر بھی چھوٹی بڑی علاج معالجہ کی سہولیات چھینا کہاں کا انصاف ہے میں اس اہم اور ضروری مسئلے پر پنجاب اسمبلی میں بھی بات کروں گا کہ حکومت نے جو بھی کاروائی شروع کرنی ہے اس سے پہلے تصویر کا دوسرا رخ ضرور دیکھے کہ ہماری کاروائیوں سے عوام کو کتنا نقصان اٹھانا پڑے گا ان خیالات کا اظہار حلقہ پی پی 26 پنڈ دادن خان کے نو منتخب ایم پی اے برگیڈیئر مشتاق احمد للہ نے کیا انہوں نے کہا کہ ہاں حکومت مافیاز کے خلاف کاروائیاں ضرور کرے جو جعلی اور دو نمبر ادویات فروخت کر رہے ہیں یا اس ادمی کے خلاف کاروائی کریں جو ڈسپنسر یا ٹیکنیشن کا ڈپلومہ ہولڈر نہیں حقیقت یہ ہے کہ یہ کاروائیاں میڈیکل سٹور مالکان کے خلاف نہیں بلکہ عوام کے خلاف ہیں پہلے تو ہمارے ہسپتالوں میں ڈاکٹر ھی موجود نہیں اور جہاں ڈاکٹر موجود ہیں وہ ہسپتال دن دو بجے سے پہلے بند ہو جاتے ہیں اگر یہ میڈیکل سٹور والے پریکٹس نہ کریں تو پھر مجھے یہ بتایا جائے کہ کسی بھی چھوٹی بڑی بیماری کی صورت میں سہہ پہر دو بجے سے صبح اٹھ بجے تک عوام اور مریض میڈیکل کی سہولت کہاں سے حاصل کریں اس کا مطلب یہ ہوا کہ مریض تکلیف کی صورت میں 17 یا 18 گھنٹے تک سرکاری ہسپتال کے ڈاکٹر کا انتظار کرے اور اسی انتظار میں اللہ کو پیارا ہو جائے یہ عوام کے ساتھ ظلم و نا انصافی ہے یہ سلسلہ بند کیا جائے
0