جسٹس عتیق شاہ اور جسٹس شکیل احمد نے کیس کی سماعت کی، چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ فیڈریشن کے پیشِ نظر کسی بھی ہائی کورٹ سے رجوع کیا جا سکتا ہے، کل تک انتخابی نشان نہ ملا تو ہمارے امیدوار آزاد تصور ہوں گے۔
انٹرا پارٹی انتخابات کا طریقہ کار پارٹی نے خود طے کرنا ہوتا ہے، اگر انٹرا پارٹی انتخابات کو تسلیم نہ کیا گیا تو انتخابی نشان بلا نہیں ملے گا، الیکشن کمیشن معاملات کو تاخیر کا شکار کرتا آ رہا ہے، کیا 32 سوالات کسی اور پارٹی سے بھی پوچھے گئے؟
جسٹس شکیل احمد نے کہا کہ آپ کو نہیں لگتا کہ الیکشن کمیشن کو شکایات پر خود فیصلہ کرنا چاہیے؟،بیرسٹر گوہر نے جواب دیا کہ الیکشن کمیشن میں شکایات دینے والا پارٹی کا حصہ نہیں۔
بیرسٹر گوہر نے عدالت کو پی ٹی آئی کے رجسٹرڈ ارکان کی فہرست فراہم کر دی،جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے سوال کیا کہ کیا عام انتخابات کے لیے آپ کو پہلے سے نشان نہیں دیا گیا؟،انٹرا پارٹی انتخابات ویب سائٹ اور گزٹ میں شائع نہ کرنے سے کیا نقصان ہوا ہے؟، کیا الیکشن کمیشن میں جب پیش ہوئے تو وہ مطمئن نہیں ہوئے؟