جہلم(چوہدری عابد محمود +چوہدری ظفرنور)جہلم مہنگائی کے باعث گھریلو جھگڑوں کی شرح میں اضافہ، لڑائی جھگڑے روانہ کا معمول بن گئے، شہریوں نے وزیراعظم پاکستان سے مہنگائی کے خاتمے کا مطالبہ کیاہے۔ شہر کی سماجی، رفاعی، فلاحی، تنظیموں کے عمائدین نے معاشرتی عدم توازن سے پیدا ہونے والے خدشات کو ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اپنے ملبوسات کو فروخت کرکے مہنگائی کم کرنے کا دعوی کرنے وا لے سیاست دانوں کو اقتدار سنبھالے 13 ماہ سے زائد گزر چکے ہیں، اِس عرصے کے دوران مہنگائی کم تو کیا ہو نا تھی بلکہ اس نے تاریخ کے تمام ریکارڈ پاش پاش کر دیئے ہیں، مہنگائی کی شرح 39 فیصد تک پہنچ چکی ہے جس سے عام آدمی کا جینا دوبھر ہو گیا ہے۔ مہنگائی کے باعث گھر یلولڑائی جھگڑوں کی شرح میں بھی 25 سے 30 فیصد تک اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، اس صورتحال کے باعث ڈپریشن اور ہائی بلڈ پریشر کے مریضوں کی تعداد میں بھی قابل ذکر اضافہ دیکھنے میں آیا، حکومتی ارباب اختیار کی طرف سے اپنی مراعات بڑھاتے چلے جانے کے باعث جہاں عوامی سطح پر غم وغصے میں اضافہ ہو رہا ہے وہیں شدید معاشرتی عدم توازن بھی پیدا ہو رہا ہے جس کیوجہ سے غریب سفید پوش طبقے سے تعلق رکھنے والے افراد کے گھروں میں لڑائی جھگڑے معمول بن چکے ہیں۔تنظیموں کے عمائدین نے وزیراعظم پاکستان سے مطالبہ کیاہے کہ مہنگائی اور گراں فروشی کا نوٹس لیا جائے اور وعدے کے مطابق 2018 کی قیمتیں بحال کی جائیں تاکہ غریب سفید پوش طبقہ سے تعلق رکھنے والے افراد کے گھر اجڑنے سے بچ سکیں۔
0