اپنے ایک انٹرویو کے دوران نگراں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان کو مغربی اور مشرقی محاذ پر خطرات کا سامنا ضرور ہے۔ یقین ہے بیک وقت سرحدی خطرات پر بھی قابو پائیں گے۔
نگراں وزیراعظم نے کہا کہ مشرقی، مغربی سرحدوں پر سیکیورٹی خطرات بڑھنے سے مؤثر جواب کی ضروریات بڑھ گئیں۔ انتخابات کے انعقاد پر سرحدوں کی صورتحال کے اثرات نہیں ہونے دیں گے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ حکومت کا کام انتخابات کے لیے الیکشن کمیشن کی معاونت کرنا ہے جس کےلیے مکمل تیار ہیں۔ انتخابات سے متعلق قیاس آرائیاں ختم کرنا نگراں حکومت کا کام نہیں، انتخابات کا انعقاد آئینی طور پر الیکشن کمیشن کا کام ہے۔
نگراں وزیراعظم نے کہا کہ یہ تاثر درست نہیں کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو بذریعہ قانونی مقدمات سیاست سے باہر کیا جارہا ہے۔ چیئرمین پی ٹی آئی پر عائد مقدمات میں عدالتی عمل شفاف ہوگا۔
مغربی سرحد پر کشیدہ صورتحال پر بات کرتے ہوئے نگراں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ دوحہ امن معاہدے میں طالبان نے دنیا کو یقین دہانی کروائی تھی کہ ان کی سرزمین کسی دوسرے کے خلاف دہشت گردی میں استعمال نہیں ہو گی۔
انوار الحق کاپاکستان کو حق دفاع حاصل ہے اور اپنے لوگوں اور سرزمین کے دفاع کے لیے جہاں سمجھیں گے ضرور ایکشن لیں گے، جو خطرہ سامنے آئے گا اس کے مطابق فیصلے لیں گے۔ عمل سے نظر آجائے گا کہ ہم کیا کرنا چاہتے ہیں اور کیا کر سکتے ہیں۔