جہلم(چوہدری عابد محمود +عمیراحمدراجہ)جہلم محکمہ لائیو سٹاک پنجاب میں لاکھوں جانوروں کو ویکسین لگانے کی مد میں اربوں روپے کی کرپشن کا انکشاف ہوا ہے، کرپٹ سرکاری افسران نے فرضی ” کاغذی کارروائیاں مکمل کر کے اربوں روپے کی ویکسین پرائیویٹ کمپنیوں کو فروخت کر دی بتایا گیا ہے کہ 2022ء میں بین الاقوامی پروگرام کے تعاون سے ایف اے او اور حکومت پنجاب نے جانوروں کو منہ کھر اور دیگر بیماریوں سے بچاؤ ”FMD“ ویکسئین پروگرام شروع کیا جس کیلئے دیہات میں سروے کے نام پر جانور رکھنے والے افراد سے ان کے شناختی کارڈز کی کاپیاں اور جانوروں کا ڈیٹا جمع کیا گیا تا کہ جانوروں کی رجسٹریشن کی جاسکے، نیشنل ایگریکلچر ریسرچ سینٹراسلام آباد کے پراجیکٹ کوارڈنیٹر (UNFAO) اور کنسلٹنٹ اینیمل ٹریسبلٹی (FAO) نے منصوبے کو شدید نقصان پہنچایا اور دیگر سرکاری افسران کی ملی بھگت سے موقع پر صرف ریکارڈ ہی مرتب کیا گیا مگر کسی جانور کو ویکسین نہیں لگائی گئی، لائیو سٹاک کے افسران نے صرف کاغذات میں لاکھوں جانوروں کو ویکسین لگا دی مگر حقیقت کا اس معاملے سے کوئی تعلق نہیں، سرکاری اہلکاروں نے بین الاقوامی پروگرام کے تحت ملنے والی اربوں روپے کی و یکسین پرائیویٹ کمپنیوں کو فروخت کر دی اور قومی خزانے کو بھی اربوں روپے کا نقصان پہنچایا، ویکسین نہ لگنے کی وجہ سے لاکھوں جانور مختلف بیماریوں میں مبتلا ہو گئے اور جن میں سے متعدد کی اموات بھی ہوچکی ہیں۔ ذرائع نے اس امر کا بھی انکشاف کیا ہے کہ پنجاب میں جانوروں کی رجسٹریشن کیلئے ڈیٹا بیس سسٹم 2010 ء سے کام کر رہا تھا، لیکن اس کی موجودگی میں اربوں روپے خرچ کر کے پاکستان اینیمل انڈنٹفیکیشن اینڈ ٹرنسیبلٹی سسٹم پروگرام متعارف کروایا گیا جس میں غلط پلاننگ کی وجہ سے اربوں روپے کا نقصان ہوا اور رقم خورد برد کرلی گئی، جبکہ پہلا پروگرام بند کر دیا گیا، حکومت پنجاب نے اس سے قبل بھی کئی بار جانوروں کو بیماریوں سے بچاؤ کیلئے متعدد پروگرام شروع کئے مگر ہر بار کرپٹ افسر شاہی کی وجہ سے پروگرام نا کام ہوئے اور حکومت کی طرف سے فراہم فنڈر کرپشن کی نظر ہو گئے، پاکستان میں شہریوں کو دودھ اور گوشت فراہم کرنے کا حکومتی خواب بھی شرمندہ تعبیر نہ ہو سکا۔شہریوں نے ڈی جی اینٹی کرپشن، ڈی جی نیب، چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ، چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیاہے۔
0