جہلم(چوہدری عابد محمود +عمیراحمدراجہ)جہلم دھوپ میں حدت، ہواؤں میں ٹھنڈک، درختوں پر کونپلیں پھوٹنے کو بے قرار، کلیاں پھول بننے کی خواہش سے لبریز، بسنت بہار کی آمد، باغوں میں سبزے نے رنگ بدل لئے ِ، دیہاتوں میں سرسوں کے پیلے پھول بھر پور جوان ہو گئے تو شہروں میں گٹا اور گیندے کے پھول کھلنے لگے، شہروں میں لگی گھاس اور سڑکوں کے اردگرد پھولدار، پھلدار، سایہ دار درختوں نے سبز لباس پہن لئے تو دیہاتوں میں گندم کی میلوں تک پھیلی ہوئی فصل نے گہرے سبز چولے اوڑھ لئے،پھاگن کے آخری عشرہ میں موسم میں تبدیلی آتی ہے اور بارشوں کے بعد موسم کھلتا ہے تو ماحول میں رومانیت آجاتی ہے عاشقوں کی طبیعت میں بے چینی آجاتی ہے اور جواں دلوں میں امنگیں پروان چڑھنے لگتی ہیں۔ نیلے گگن پر پردیسی پرندے وطنوں کو واپسی کی خوشی میں اٹھکیلیاں کرتے ڈاروں کی شکل میں سفر کرتے نظر آتے ہیں۔دھوپ میں تمازت آنے کے بعد باغوں اور ویرانوں میں گھاس رنگ بدل لیتی ہے اور ان میں سبز زندگی نظر آنے لگتی ہے۔کھیتوں میں گندم کی نشوونما بھی بڑھ جاتی ہے اور زندگی سے بھر پور تیز ہوا میں لہلہاتے گندم کے سبز پودے دیکھ کر کاشتکار وں کے چہرے اور مستقبل کے سہانے سپنوں کے رنگ بکھیرتے دکھائی دیتے ہیں۔ پت جھڑ کے شکار درختوں پر پھر سے زندگی کی نئی بہاریں ابھرنے لگتی ہیں، کونپلیں پھوٹنے کو بے قرار نظر آتی ہے، کلیاں پھول بننے کے دنوں کا انتظار بے چینی سے کرتی ہیں۔ باغوں میں بہار آنے کو بے چین ہوتی ہے، گٹا، ڈیلیا، گیند ا، سورج مکھی، گلاب اور دیگر موسمی پھول تیز دھوپ اور ٹھنڈی ہوائیں اپنے حسن کی نمائش کے لئے بے اختیار ہو کر جھومتے ہیں، کسان پیلے پٹکے اور پیلی پگیں پہن کر اور خواتین پیلے ڈپٹے اوڑھ کر خوشی کے گیت گاتیں گنگناتیں اور یہ بول ان کی زباں پر ہوتے ہیں کہ آئی بسنت اور پالا اڑنت۔
0