ڈی آئی جی ساؤتھ عرفان علی بلوچ نے مزید کہا کہ ان نیٹ ورکس کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کیا گیا ہے جو نوجوان طلبہ کو منشیات فراہم کرنے میں ملوث ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پولیس نے 2 نیٹ ورکس انمول عرف پنکی اور ڈاکٹر بلوچ کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے گینگ کے 15 منشیات فروشوں کو گرفتار کر لیا ہے۔
پولیس افسر نے وضاحت کی کہ ایک نیٹ ورک کے سرغنہ ڈاکٹر بلوچ کا اصل نام معلوم نہیں ہے جب کہ وہ صرف اپنے عرفی نام کے ساتھ منشیات سپلائی کرنے والے افراد کی فہرست میں شامل تھا۔
انہوں نے بتایا کہ وہ ایک ’گینگسٹر‘ تھا جو بلوچستان سے منشیات لاتا تھا اور پوش علاقے کے تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم طلبہ کو ڈرگز فراہم کرتا تھا۔
انہوں نے کہا کہ پکڑے گئے 15 مشتبہ ملزمان میں 3 خواتین بھی شامل ہیں۔
ڈی آئی جی ساؤتھ کے مطابق گرفتار ملزمان سے بھاری مقدار میں آئس، کرسٹل، چرس اور دیگر منشیات برآمد کی گئی۔
سینئر پولیس افسر نے ملزمان کے طریقہ کار سے متعلق بتایا کہ وہ واٹس ایپ گروپس کے ذریعے لوگوں سے رابطہ کرتے تھے اور مختلف قسم کی منشیات فراہم کرتے تھے۔
عرفان بلوچ نے کہا کہ ہم تعلیمی اداروں کی انتظامیہ کے ساتھ رابطے میں ہیں اور منشیات کی سپلائی میں ملوث نیٹ ورکس کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کر دیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ کچھ عرصہ قبل انسداد منشیات فورس حکام کی جانب سے ایک رپورٹ سامنے آئی تھی جس میں بتایا گیا تھا کہ ملک میں 67 فیصد یونیورسٹی کے طالب علم منشیات کے استعمال میں ملوث ہیں۔