اسلام آباد ہائی کورٹ نے ضمانت کی درخواستیں بحال کرتے ہوئے ٹرائل کورٹس کو دوبارہ سماعت کا حکم دیا۔
ان کیسز میں 9 مئی کے تین مقدمات، اسلام آباد میں احتجاج کے تین مقدمات، توشہ خانہ جعل سازی کیس، دفعہ 144 کی خلاف ورزی اور اقدام قتل کے مقدمات شامل ہیں۔ 6 درخواستیں سیشن کورٹ اور تین انسداد دہشت گردی عدالتوں میں ہیں۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے ضمانتیں خارج کرنے کا فیصلہ چیلنج کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا تھا کہ 9 ضمانت کی درخواستیں متعلقہ عدالتوں میں زیر التوا سمجھی جائیں اور ان 9 مقدمات میں متعلقہ عدالتوں کے حتمی فیصلے تک گرفتاری سے روکا جائے۔
اپیل میں کہا گیا تھا کہ ان نو مقدمات میں متعلقہ عدالتوں کے حتمی فیصلے تک گرفتاری روکی جائے جنہیں میرٹ پر فیصلہ سنانے کی ہدایت کی جائے۔