0

ہمایوں دلاور کو جج کے عہدے سے کیوں ہٹا دیا گیا، اصل وجہ سامنے آگئی

ہمایوں دلاور
توشہ خانہ کیس میں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو سزا سنانے والے ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور کو آفیسر آن اسپیشل ڈیوٹی (اوایس ڈی) بنا دیا گیا جبکہ ہمایوں دلاور کو او ایس ڈی بنانے کی اصل وجہ سامنے آگئی۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامر فاروق نے ہمایوں دلاور کو او ایس ڈی بنانے کی منظوری دی جس کے بعد ایڈیشنل رجسٹرار اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا۔

نوٹیفکیشن کے مطابق جج ہمایوں دلاور کو ایڈیشنل سیشن جج کے عہدے سے ہٹا کر او ایس ڈی بنا دیا گیا ہے جبکہ انہیں اسلام آباد ہائیکورٹ رپورٹ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

یادرہے کہ اس سے پہلے جج ہمایوں دلاور اسلام آباد میں بطور ایڈیشنل سیشن جج فرائض سرانجام دے رہے تھے۔

دوسری جانب چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو توشہ خانہ ریفرنس میں سزا سنانے والے ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور کو جج کے عہدے سے ہٹا کر او ایس ڈی بنانے کی اصل وجہ سامنے آگئی۔

اس حوالے سے ذرائع نے بتایا کہ ہمایوں دلاور نے برطانیہ میں ٹریننگ سے واپسی پر چیف جسٹس ہائی کورٹ کو مراسلہ لکھا جس میں خود کو درپیش سیکیورٹی خدشات سے متعلق آگاہ کیا۔

ذرائع کے مطابق انہوں نے مراسلے میں خدشہ ظاہر کیا کہ مظاہرین کی جانب سے ان کی کورٹ میں بھی کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش آ سکتا ہے جبکہ برطانیہ میں دوران ٹریننگ بھی احتجاج اور تھریٹس کا سامنا رہا۔

ذرائع نے بتایا کہ جج ہمایوں دلاور 16 اگست کو پاکستان واپس پہنچے اور 17 اگست کو انہوں نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کو مراسلہ لکھا تھا اور مراسلے میں چیئرمین پی ٹی آئی کے فیصلے کا حوالہ بھی دیا۔

ذرائع نے بتایا کہ مراسلے میں سیکیورٹی خدشات کے باعث ٹرانسفر کی درخواست کی گئی تھی اور اسی درخواست کی بنیاد پر ان کو اسلام آباد ہائیکورٹ تبادلہ کیا گیا۔

اس حوالے سے ذرائع نے مزید بتایا کہ جوڈیشل افسر کی زندگی کو درپیش خطرات کے باعث ہائی کورٹ نے جج کی سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے یہ اقدام اٹھایا گیا۔

ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ہمایوں دلاور کی جانب سے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کو لکھا گئے خط کے مطابق جج ہمایوں دلاور نے سکیورٹی وجوہات کے باعث ٹرانسفر کی درخواست کی اور کہا کہ میں نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس کا فیصلہ سنایا، ٹرائل کے دوران اور فیصلہ سنانے کے بعد سوشل میڈیا پر میرے خلاف ایک مہم چلائی گئی جس کے باعث بیرون ملک سے میرے خاندان کو بھی دھمکیاں موصول ہوئیں۔

خط کے متن کے مطابق میرے بچوں کو اسکول جانے میں دشواری اور ناخوشگوار صورتحال کا سامنا ہے، میرے اور میرے خاندان کے افراد کے خلاف ایک منظم مہم چلائی گئی۔

جج ہمایوں دلاور نے خط میں کہا کہ ہل یونیورسٹی میں ورکشاپ کے دوران بھی ناخوشگوار صورتحال کا سامنا کرنا پڑا لہٰذا ان وجوہات کی بنا پر درخواست ہے کہ میرا تبادلہ کسی اور جگہ کر دیا جائے، جوڈیشل کمپلیکس میں اسپیشل کورٹس یا اسلام آباد ہائی کورٹ میں تبادلہ کیا جا سکتا ہے، آپ کی توجہ اور مناسب احکامات پر شکر گزار ہوں گا۔

واضح رہے کہ جج ہمایوں دلاور نے 5 اگست کو توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کو سزا سنائی تھی۔

 

اپنا تبصرہ بھیجیں