![چیئرمین پی ٹی آئی](https://www.suchtv.pk/urdu/media/k2/items/cache/a00c77d852dc9af63158f5b50a58e335_M.jpg)
تحریری حکم میں کہا گیا ہے کہ شکایت کنندہ نے تسلی بخش شواہد پیش کیے اور شکایت کنندہ کے دیے گئے شواہد سے چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف الزامات ثابت ہوتے ہیں، ثابت ہوتا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے جھوٹا ریکارڈ الیکشن کمیشن میں جمع کرایا۔
عدالتی حکم میں کہا گیا ہے کہ 2018-19 اور 2019-20 میں توشہ خانہ سے لیے گئے تحائف کا جھوٹا ریکارڈ جمع کرایا گیا، 2020-21 میں فارم بی سے متعلق بھی جھوٹا ریکارڈ جمع کرایا گیا۔
سیشن جج ہمایوں دلاور کی جانب سے لکھے گئے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے قومی خزانے سے لیے تحائف کا غلط فائدہ اٹھایا، توشہ خانہ سے لیے گئے تحائف کا ریکارڈ جھوٹا ثابت ہوا، چیئرمین پی ٹی آئی کی بے ایمانی پر کوئی شک نہیں ہے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی فراہم کردہ معلومات بعد میں غلط ثابت ہوئیں، چیئرمین پی ٹی آئی کی بدنیتی بغیر کسی شک و شبے کے ظاہر ہو گئی ہے، چیئرمین پی ٹی آئی کو الیکشن ایکٹ کی سیکشن 174 کے تحت سزا دی جاتی ہے۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو 3 سال قید کی سزا اور ایک لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا جاتا ہے، جرمانہ نہ بھرا تو 6 ماہ مزید قید کی سزا سنائی جائے گی۔
تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی فیصلے کے وقت کمرہ عدالت میں موجود نہیں تھے،آئی جی اسلام آباد کو وارنٹ گرفتاری کی تعمیل کا حکم دیا جاتا ہے۔