0

عاشق رسول غازی علم الدین شہید امت مسلمہ کا ہیرو ہے،سید خلیل کاظمی

جہلم(چوہدری عابد محمود +سید مظہرعباس)جہلم عاشق رسول غازی علم الدین شہید امت مسلمہ کا ہیرو ہے۔ جس غلام کو نبی پاک کی زیارت نصیب ہو جائے وہ جنتی ہوتا ہے۔ المیہ ہے آج صرف غازی علم الدین،صلاح الدین ایوبی کی مثال رہ گئی ہے، ان خیالات کا اظہار شہر کی معروف سیاسی و سماجی شخصیت سید خلیل کاظمی نے گزشتہ روز جہلم پریس کلب میں صحافیوں سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ عاشق رسول غازی علم الدین امت مسلمہ کا ہیرو ہیں وہ شخص خوش قسمت ہوتا ہے جس سے نبی پاک کی غلامی میں موت نصیب ہو جائے آقا دو جہاں کی اور غیر ملکی آقاؤں کے خوشنودی حاصل کرنے والے غلاموں میں نمایاں فرق ہوتا ہے جب قائد اعظم محمد علی جناح نے کہا علم الدین تم ایک بار کہہ دو کہ میں ہوش میں نہیں تھاتو علم الدین نے کہا مجھے تو ہوش ہی اسے دن آیا تھا جس دن میں نے گستاخ رسول کو قتل کیا تھا اس دن سے آج تک مجھے ہر روز نبی پاک کی زیارت نصیب ہوتی ہے جس غلام کو نبی کی زیارت نصیب ہو جائے وہ جنتی ہو جاتا ہے۔ گستاخانہ رسول کو لگام دینے کے لیے علم الدین غازی کا کردار اپنانے کی ضرورت ہے آج ہمارے دامن میں گستاخ رسول کو سزا دینے کے لیے غازی علم دین بیت المقدس آزاد کرانے کے لیے صلاح الدین ایوبی کی مثالیں موجود ہیں المیہ ہے آج66 اسلامی ملکوں میں یہ عملی کردار کہیں نظر نہیں آتا تو ہین رسالت کا ارتکاب کرنے والوں کو کیفر کردار تک پہنچانے کے لیے آج پھر نگاہیں کسی غازی علم الدین بیت المقدس کی آزادی کے لیے صلاح الدین ایوبی کو تلاش کر رہی ہیں مسلمانوں کی غیرت ایمانی کہاں مرگئی ہم نے مرنا تو ہے نبی پاک کی عظمت میں کیوں نہ مریں۔ انہوں نے کہا کہ حضرت فاروق اعظم وہ عظیم حکمران تھے جنہوں نے گستاخ رسول منافق مسلمان کوقتل کیا، یہودیوں نے چہرہ دیکھ کر بیت المقدس کی چابیاں ان کی جھولی میں ڈال دیں وہ سر قابلِ نفرت ہوتا ہے جس میں گستاخ رسول کا بھوسہ بھرا ہوتا ہے۔ عاشق رسول کے گلے میں پھول گستاخ رسول سے تعلق رکھنا فضول ہما ر ے ایمان کا حصہ ہے یہ بات غاذی علم الدین نے ہر اس دشمن رسول کو سمجھا دی کہ عاشق رسول ہیرو گستاخ رسول زیرو ہوتا ہے۔ گستاخ رسول ممالک سے دور رہ کر ہم زندہ رہ سکتے ہیں۔ لیکن نبی پاک سے دور رہ کر ہم کہیں بھی نہیں رہ سکتے۔ لہذا ضرورت اس امر کی ہے کہ علما کرام متحد ہو کر ناموس رسالت اور بیت المقدس کے محافظ بن جائیں تاکہ آئندہ کوئی نبی پاک کی گستاخی کرنے کی جرات نہ کرے۔