صدر مملکت نے کہا کہ ’پیمرا ترمیمی بل 2023 موجود ہ میڈیا قانون میں بہتری لایا ہے، اب اس امر کی ضرورت ہے کہ میڈیا رضاکارانہ طور پر نوجوانوں کو جعلی خبروں اور ڈس انفارمیشن کے حوالے سے آگاہ کرے‘۔
انہوں نے کہا کہ بچوں کو خاص طور پر فیک نیوز کے مضمرات کے بارے میں تعلیم دینے کی ضرورت ہے۔
ایکسپریس نیوز اسلام آباد کے بیورو چیف عامر الیاس رانا نے بتایا کہ صدر مملکت سے کچھ دیر قبل صحافتی تنظیموں کی ملاقاتیں ہوئیں، نگراں وزیراعظم سے منظوری کے بعد اس بل کو منظوری کیلیے صدر مملکت کو ارسال کیا گیا تھا کیونکہ شہباز شریف مصرفیات کی وجہ سے بل کی منظوری نہیں دے سکتے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ اس بل سے صحافی کارکنان کو زیادہ فائدہ ہوگا کیونکہ اگر کوئی ملازم دو ماہ کی تنخواہ سے محروم رہا تو اُسے پیمرا ترمیمی آرڈیننس کے ذریعے قانونی کارروائی کا اختیار حاصل ہوگا۔
صدر مملکت نے قومی اسمبلی اور سینیٹ سے منظور ہونے والے 13 بلوں کو منظوری کے بغیر واپس بھیج دیا، ان میں کوڈ آف کریمنل پروسیجر ترمیمی بل بھی شامل ہے جس میں پولیس کو بغیر وارنٹ گرفتاری کا اختیار دیا گیا ہے۔
علاوہ ازیں ڈاکٹر عارف علوی نے نیشل اسکلز یونیورسٹی ترمیمی بل، امپورٹ ایکسپورٹ ترمیمی بل، ہائیر ایجوکیشن کمیشن ترمیمی بل، پاکستان انسٹیوٹ آف منیجمنٹ سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی بل، صحافیوں اور میڈیا پروفیشنلز کے تحفظ، نیوزپیپرز، نیوزایجنسیزاینڈ بکس رجسٹریشن، پبلک سروس کمیشن ترمیمی بل، بھی بنا دستخط کے واپس کردیے۔
صدر مملکت نے وفاقی اردویونیورسٹی ترمیمی بل، این ایف سی انسٹی ٹیوٹ ملتان ترمیمی بل، نیشنل کمیشن برائے انسانی ترقی ترمیمی بل، قومی ادارہ برائے ٹیکنالوجی بل اور ہورائزن یونیورسٹی بل 2023 بھی مںظوری کے بغیر واپس کردیا۔