ویڈیو خطاب میں عمران خان نے کہا کہ نواز شریف نے عدلیہ پر ڈنڈوں سے حملہ کیا اور آزاد عدلیہ کو تباہ کیا، عدلیہ کا شکر گزار ہوں کہ جعلی کیسز میں جیل جانے سے بچایا۔
اپنے خطاب میں عمران خان نے کہا کہ مجھے گولی لگی تب کیوں توڑ پھوڑ نہیں ہوئی؟ توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ میرا فلسفہ نہیں، ہر طرح کے اشتعال کے باوجود ہم ہمیشہ پرُامن رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: 9 مئی کو توڑ پھوڑ میں ملوث عناصر اور منصوبہ سازوں کو کٹہرے میں لائیں گے: آرمی چیف
انہوں نے کہا کہ ہمارے دور میں 3 بار دھرنے دیے گئے ایک ایف آئی آر نہیں کاٹی گئی، الیکشن کا اعلان ہوگیا ہے اور انھوں نے دفعہ 144 لگادی، جو الیکشن چاہتے ہیں وہ انتشار نہیں چاہتے، جو الیکشن سے خوفزدہ ہوں وہ انتشار چاہتے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ 18مارچ کو اسلام آباد گیا تو میرے گھر پر حملہ کیا گیا، عدالتی فیصلے کے باوجود 45 افراد نے دروازہ توڑ کر چیزیں چوری کیں، میرے گھر پر حملہ ہوا اس پر مجھے بہت غصہ تھا، گھر پر اکیلی خاتون تھیں ان کو اس پر بھی شرم نہیں آئی۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم کا جناح ہاوس پر حملہ کرنے والوں کو 72 گھنٹوں میں گرفتار کرنے کا حکم
چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ کل سے مجھے خبریں ملنا شروع ہوئیں، اس سے پہلے پتا نہیں تھا کہ کیا ہو رہا ہے، میں نےہمیشہ کہا انتشار سے بچو ہم نے کبھی انتشار میں نہیں پڑنا، جب اسلام آباد جا رہا تھا تو خبر مل گئی تھی کہ انھوں نے مجھے گرفتار کرنا ہے، جانے سے پہلے کہہ رہا تھا ورانٹ دیں میں گرفتاری کیلئے تیار ہوں، ہم آرام سے بیٹھے تھے شیشے توڑ کر حملہ کیا گیا، ایسے حملہ کیا گیا جیسے میں پاکستان کا بڑا دہشتگرد ہوں، دنیا نے دیکھا کہ مجھے کس طرح پکڑ کر لےجایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ مجھ پر زندگی بھر میں ایک کیس نہیں تھا، ایک سال میں کئی کیس کردیے، مجھ پر ایک دن میں 15 کرمنل کیس بنائے گئے ، انھوں نے مجھے ساری دنیا کے سامنے ذلیل کیا۔
القادر یونیورسٹی کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ وزیراعظم بنا تو فیصلہ کیا تھا ملک میں سیرت النبیﷺ کو فروغ دینا ہے، القادر یونیورسٹی بنانے کا مقصد سیرت النبیﷺ پر نئی لیڈر شپ پیدا کرنا تھا، القادر یونیورسٹی بنائی تاکہ صوفی ازم، روحانیت، ٹیکنالوجی پڑھائی جائے، ہماری کوشش تھی پاکستان میں صادق اور امین لیڈر شپ نکلے۔
عمران خان نے بتایا کہ 15مئی 2019 کو پروجیکٹ کا افتتاح کیا، برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کا کیس 7 ماہ بعد آیا۔
انہوں نے کہا کہ القادر یونیورسٹی ایک ٹرسٹ ہے، کہاں سے میں نے فائدہ اٹھایا؟ ٹی وی پر کبھی اتنا کنٹرول نہیں دیکھا جتنا آج ہے، پروپیگنڈا کیا جارہا ہے، ٹرسٹیز کو تنخواہ نہیں ملتی وہ رضاکارانہ طور پر کام کرتے ہیں۔