اسلام آباد ہائیکورٹ سے سزا معطلی اور ضمانت منظوری کے بعد جہاں ایک جانب پی ٹی آئی کے کارکن عمران خان کی رہائی کے منتظر ہیں تو دوسری جانب ایسا ہونے کے امکانات دکھائی نہیں دے رہے۔ اس کے بجائے بدھ کو سائفر کیس میں عمران خان کی عدالت میں پیشی کا امکان ہے۔
کم ازکم چھ مقدمات میں عمران خان کی ضمانتیں ان کی قید کے دوران منسوخ کردی گئی تھیں۔ اس لیے عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں منگل کو درخواست دائر کی کہ عمران خان کو کسی اور مقدمے میں گرفتار نہ کرنے کا حکم جاری کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: توشہ خانہ کیس: چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا معطل، رہا کرنے کا حکم
انہوں نے اس درخواست کی فوری سماعت کی بھی استدعا بھی کی جب کہ عدالت نے انہیں اعتراضات دور کرنے کو کہا۔
تاہم عمران خان کو اس وقت سب سے زیادہ مشکل سائفر کے مقدمے میں پیش آرہی ہے۔ یہ مقدمہ آفیشل سیکریٹس ایکٹ کے تحت ان کے خلاف گرفتاری کے بعد دائر ہوا اور اس میں سابق وزیراعظم پر سفارتی سفائفر گم کرنے کا الزام ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان کی سزا معطلی پر شہباز شریف کا ردعمل سامنے آگیا
قانون ماہرین کے مطابق مطابق اس مقدمے میں عمران خان کا جوڈیشل ریمانڈ منظور ہو چکا ہے۔ یعنی توشہ خانہ کیس میں سزا معطلی اور ضمانت منظوری کے باوجود وہ فوری طور پر باہر نہیں آسکیں گے۔ جوڈیشل ریمانڈ کے دوران ملزم جیل میں رہتا ہے۔
لیکن اہم بات یہ ہے کہ عمران خان کے جوڈیشل ریمانڈ کی مدت بدھ 30 اگست تک ہے۔ بدھ کے روز انہیں عدالت میں پیش کیے جانے کا امکان ہے۔