0

جب بھی آئین کی خلاف ورزی ہو سپریم کورٹ ایکشن لے گی: چیف جسٹس

چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال
پنجاب الیکشن ریویو کیس میں کی سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ جب بھی آئین کی خلاف ورزی ہو گی عدالت مداخلت کرے گی، پنجاب میں انتخابات 14 مئی کو کرانے کے فیصلے کے خلاف الیکشن کمیشن کی نظرثانی کی درخواست پر سماعت چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 3…

دوران سماعت چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ جہاں آئین کی خلاف ورزی ہو گی سپریم کورٹ ایکشن لے گی، الیکشن کمیشن کے وکیل کو سن لیا، کمرۂ عدالت میں بیٹھے تمام افراد کا شکریہ، الیکشن کمیشن کی نظرِ ثانی کی درخواست منظور نہیں کی جا سکتی، موجودہ صورتِ حال میں الیکشن کمیشن کی درخواست خارج کی جاتی ہے۔

جسٹس منیب اختر نے کہا کہ اس کیس میں سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو حل تجویز کیا تھا، فیصلےمیں کہا تھا الیکشن کمیشن انتخابات نہیں کراسکتاتوآئینی درخواست دائر کرے، الیکشن کمیشن کواچھا لگا یا برا لیکن ان کے پاس انتخابات 90 روزسے آگے لے جانے کا اختیار نہیں، اچھا لگے یا برا قومی اسمبلی کے انتخابات 90 دن میں کرانا آئینی مینڈیٹ ہے۔

جسٹس منیب اختر نے کہا کہ الیکشن کمیشن سے پوچھا کہ انتخابات کی تاریخ آگے بڑھائی جا سکتی ہے یا نہیں، سپریم کورٹ فیصلہ دے چکی، الیکشن کمیشن انتخابات کی تاریخ آگے نہیں بڑھا سکتا، آپ نظرِ ثانی کیس میں ہمارے سامنے آئے ہیں، دوبارہ سے دلائل مت دیں، ایک ہی دائرے کے گرد گھومنا بند کریں۔

جسٹس منیب اختر نے کہا کہ آئین کسی کی جاگیر نہیں ہے، کوئی بھی آئین سے انحراف یا تجاوز نہیں کر سکتا، آئین پر عمل درآمد میں مشکل ہو تو عدالت جانا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب انتخابات: سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کی نظرثانی درخواست خارج کردی

جسٹس منیب اختر کا کہنا ہے کہ عدالت نے متعدد بار پوچھا کہ الیکشن کمیشن کو پنجاب کے انتخابات کے لیے فنڈز اور سیکیورٹی دی جائے تو انتخابات کرائیں گے یا نہیں؟ الیکشن کمیشن نے جواب دیا کہ فنڈز اور سیکیورٹی ملے تو انتخابات کرا دیں گے۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ جہاں آئین کی خلاف ورزی ہو گی سپریم کورٹ ایکشن لے گی، الیکشن کمیشن کے وکیل کو سن لیا، کمرۂ عدالت میں بیٹھے تمام افراد کا شکریہ، اٹارنی جنرل صاحب! کیا آپ کچھ کہیں گے؟ الیکشن کمیشن کی نظرِ ثانی درخواست منظور نہیں کی جا سکتی، موجودہ صورتِ حال میں الیکشن کمیشن کی درخواست خارج کی جاتی ہے۔

جسٹس منیب اختر نے کہا کہ اس کیس میں سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو حل تجویز کیا تھا، فیصلےمیں کہا تھا کہ الیکشن کمیشن انتخابات نہیں کرا سکتا تو آئینی درخواست دائر کرے، الیکشن کمیشن کو اچھا لگا یا برا، لیکن ان کے پاس انتخابات 90 روز سے آگے لے جانے کا اختیار نہیں، ممکن ہے کہ مستقبل میں عدالت اور الیکشن کمیشن مختلف پوزیشن لیں، موجودہ کیس نظرِ ثانی کا ہے، اس کا دائرہ محدود ہے۔

جسٹس منیب اختر نے کہا کہ اب تو قومی اسمبلی بھی تحلیل ہو چکی ہے، الیکشن کمیشن کو اچھا لگے یا برا لیکن قومی اسمبلی کے انتخابات 90 دنوں میں ہی کرانا آئینی مینڈیٹ ہے، آپ 20 بار آرٹیکل 218 شق 3 کا درس دے چکے ہیں، الیکشن کمیشن نے صرف عدالتی فیصلے میں نقص بتانے تھے، اگر آپ سمجھتے ہیں کہ انتخابات کرانا ناممکن تھا تو یہ بات عدالت میں بار بار نہیں دہرائی جا سکتی، الیکشن کمیشن کے انتخابات میں تاخیر کے نکتے پر پہلے بھی اختلاف تھا، آج بھی ہے۔

چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ آئین نے کسی ادارے کو آئین سے تجاوز کا اختیار نہیں دیا، عدالت نے انتخابات ممکن نہ ہونے کی صورت میں الیکشن کمیشن کو حل دیا تھا، عدالت کو آرٹیکل 254 میں مت الجھائیں، پہلے الیکشن کمیشن نے کہا کہ فنڈز اور سیکیورٹی دے دیں تو انتخابات کرا دیں گے، اب الیکشن کمیشن کہہ رہا ہے کہ چند ناگزیر وجوہات پر انتخابات کرانا ممکن نہیں تھا۔

سپریم کورٹ نے پنجاب میں انتخابات سے متعلق الیکشن کمیشن کی نظر ثانی کی درخواست خارج کر دی اور چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ جب بھی آئینی خلاف ورزی ہو گی عدالت مداخلت کرے گی۔

 

اپنا تبصرہ بھیجیں