0

ملٹری کورٹس میں ٹرائل: کیا آرمی ایکٹ کے تحت ٹرائل میں آنے والے بنیادی انسانی حقوق سےخارج ہوں گے؟ عدالت کا سوال

 سپریم کورٹ
 سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف درخواستوں پر سماعت جاری ہے۔ دوران سماعت جسٹس یحییٰ آفریدی نے سوال کیا کہ فوجی ہو یا سویلین،کیا آرمی ایکٹ کے تحت ٹرائل میں آنے والے بنیادی انسانی حقوق سےخارج ہوں گے؟

سپریم کورٹ میں چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی اور جسٹس عائشہ ملک پر مشتمل 6 رکنی لارجر بینچ فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف درخواستوں پر سماعت کررہا ہے۔

دورانِ سماعت اٹارنی جنرل منصور عثمان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پچھلی سماعت پر 9 مئی کی منصوبہ بندی سےکیےگئے حملوں کی تفصیلات سامنے رکھیں، تصاویری شواہد سے ثابت ہے کہ حملے میں ملوث تمام افراد کے چہرے واضح تھے، اس واقعے کے بعد صرف 102 افراد کو بہت محتاط طریقے سےگرفتار کیا گیا، دوبارہ سےکہنا چاہتا ہوں جو 9 مئی کو ہوا ایسا تاریخ میں کبھی نہیں ہوا، ان کا کہنا تھا کہ ایسے حملے مستقبل میں نہیں ہونے چاہئیں، ان حملوں پر جو ردعمل تھا وہ ایسا نہیں تھا جو ہونا چاہئے۔

اس دوران جسٹس مظاہر نقوی نے استفسار کیا کہ کس طریقہ کار کے تحت لوگوں کو فوجی تحویل میں لیاگیا ہے؟ اس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ آرمی ایکٹ کےسیکشن میں سول جرائم کی بات واضح ہے، اگر کوئی سول جرم سویلین کرے تو ٹرائل آرمی ایکٹ کے تحت نہیں ہوسکتا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ آرمی ایکٹ کا سیکشن 2 پڑھیں جس میں سویلینز کے ٹرائل کی بات ہے، اس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ آرمی ایکٹ سیکشن 2 کےمطابق کوئی سویلین دفاعی کام میں رخنہ ڈالے تو وہ اس قانون کے نرغے میں آتا ہے، آرمی ایکٹ کے مطابق اگرکوئی سویلین افواج کا ڈسپلن خراب کرے تو بھی قانون کے دائرے میں آتا ہے۔

جسٹس عمر عطا بندیال نے استفسار کیا کہ افواج کا ڈسپلن کیسے خراب ہوا؟ فوجی افسرکےکام میں رخنہ ڈالنا اور ڈسپلن خراب کرنا قانون میں درج ہے یا اخذکیاگیا؟

اٹارنی جنرل نے کہا کہ یہ آرمی ایکٹ میں درج ہے، اس پر جسٹس یحییٰ آفریدی نے پوچھا کہ کیا آپ یہ کہہ رہے ہیں کہ آرمی ایکٹ بنیادی انسانی حقوق کے دائرے سےخارج ہے؟ اٹارنی جنرل نے کہا کہ جی آرمی ایکٹ پر بنیادی انسانی حقوق کا اطلاق نہیں ہوتا۔

جسٹس یحییٰ آفریدی نے سوال کیا کہ فوجی ہو یا سویلین،کیا آرمی ایکٹ کے تحت ٹرائل میں آنے والے بنیادی انسانی حقوق سےخارج ہوں گے؟

اپنا تبصرہ بھیجیں